لیپ ٹاپ یااسمارٹ فونز کے اسکرین سے خارج ہو نے والی بلو لائٹ آنکھوں کے لیے خطرناک قرار

نیویارک:اسمارٹ فونز یا لیپ ٹاپ کے اسکرین سے ایک خاص قسم کی روشنی خارج ہوتی ہے جسے بلو لائٹ (blue light) کہتے ہیں جو ممکنہ طور پر آ پ کے آنکھوں کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے تاہم اس حوالے سے سائنسدان مزید تحقیق کررہے ہیں. امریکی طبی جرنل ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست اوہیو کی ٹولیڈو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کس طرح ٹیکنالوجی سے خارج ہونی والی روشنی آنکھوں میں بیماری پیدا کرسکتی ہے، جس کا نام میکولر ڈیجنریشن ہے، یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کے باعث آپ کی بینائی متاثر ہوسکتی ہے.
ٹولیڈو یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری اور بائیو کیمسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر اجیت کروناراتھنے کا کہنا تھا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ موبائل فون کی اسکرین سے خارج ہونے ہونے والی روشنی آنکھ کی بینائی کو متاثر کرتی ہے واضح رہے کہ میکولر ڈیجنریشن کے سبب retina میں موجود فوٹو ریسیپٹر سیل (خلیات) متاثر ہوتے ہیں، یہ خلیات تصاویر کو واضح دیکھنے اور ریٹینل (retinal ) نامی مالیکیول کا استعمال کرتے ہوئے دماغ کو سگنل دینا ہے
دنیا میں بہت ساری الیکٹرومیگنٹیک انرجی موجود ہے جو شعاعوں waves کی شکل میں موجود ہیں یہ شعاعیں مختلف قسم کی ہوتی ہیں جن میں ریڈیو ویو، مائکرو ویو، انفرا ریڈ ویو، الٹرا وائلٹ شعاعوں، ایکس ریز اور گیما ریز ہیں جس روشنی کی جتنی زیادہ شعاعیں ہوں گی وہ کم توانائی خارج کرتی ہیں جبکہ بلو لائٹ کی شعاعیں کم ہوتی ہیں جس کی وجہ وہ زیادہ توانائی خارج کرتی ہیں درحقیقت بلو لائٹ الٹرا وائلٹ شعاعوں سے کچھ حد تک کم طاقتور ہوتی ہیں، ان شعاعوں کو ہم اپنی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے،ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعیں آنکھوں اور جلد کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے تاہم زیادہ توانائی والی بلو لائٹ کی شعاعیں بھی الٹرا وائلٹ شعاعوں جتنی طاقتور ہوسکتی ہیں آپ کی آنکھ قدرتی طور پر ہر قسم کی روشنی سے آپ کی بینائی کو ایک حد تک محفوظ رکھتی ہے، کارنیا (cornea ) اور لینس آپ کی آنکھ کے پچھلے حصے میں موجود ریٹینا کو نقصان دہ الٹر وائلٹ شعاعوں سے بچاتے ہیں اس کے باوجود متعدد آنکھوں کی صحت کے ماہرین ڈیجیٹل اسکرین سے نیلی روشنی کے خارج ہونے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، ماہرین کو تشویش ہے کہ لوگ اپنی آنکھوں کے انتہائی قریب سے موبائل فون استعمال کررہے ہیں.
انڈین جرنل آف آپتھلمولوجی میں شائع ہونے والے 2020 کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ لاک ڈان کے دوران چونکہ لوگ گھر سے کام کررہے تھے تو 32.4 فیصد آبادی روزانہ 9 سے 11 گھنٹے بلو لائٹ خارج کرنے والے آلات استعمال کرتی ہے اس کے علاوہ 15.5 فیصد آبادی روزانہ 12 سے 14 گھنٹے ڈیوائسز استعمال کرتی ہے تاہم ابھی تک واضح طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اسکرین سے خارج ہونے والے بلو لائٹ انسان کی آنکھوں کو کتنا زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے تاہم جانوروں پر ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلو لائٹ سے ان کی آنکھوں کو نقصان پہنچا ہے.
البتہ آنکھوں کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس بات کے بہت کم ثبوت ہیں کہ بلو لائٹ انسانوں کے آنکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اگرچہ موجودہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپیوٹر اسکرین اور ڈیوائسز سے نکلنے والی بلو لائٹ شاید آپ کی آنکھوں کے لیے سنگین خطرہ نہیں ہے، لیکن غور کرنے سے معلوم ہوا کہ بلو لائٹ کے کچھ ممکنہ خطرات ہوسکتے ہیں جن میں دھندلا دکھائی دینا، سر میں درد رہنا، آنکھوں کا خشک رہنا شامل ہے.
ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق آنکھوں کے قطروں کا استعمال کریں جس سے آپ کے آنکھ خشک نہیں رہے گی، آنکھیں خشک رہنے سے آنکھوں میں خارش بھی ہوسکتی ہے جو بینائی کو ممکنہ طور پر متاثر کرسکتی ہے. آنکھوں کے دبا اور نیند میں خلل کے خطرے کو کم کرنے کے لیے آپ اپنی اسکرین کو نائٹ شفٹ سیٹنگ پر تبدیل کردیں 2020 میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے 30 سے 60 فیصد بلو لائٹ خارج ہونے سے بلاک ہوجاتی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں