ماسکو:روس کے سابق وزیر اعظم میخائل کاسیانوف نے کہا ہے کہ کرائے کی ملیشیا واگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن کی گذشتہ ہفتے قلیل مدتی بغاوت نے صدر ولادی میرپوتین کے استحکام کے مفروضے کو تارتار کر دیا اور درحقیقت بغاوت نے انھیں روس کے اندر کافی کمزور کر دیا ہے۔کاسیانوف سنہ 2000 سے 2004 تک روس کے وزیر اعظم رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ بنیادی اثر بہت آسان اور بہت سادہ ہے۔جرمن نشریاتی ادارے دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ 20 سال سے روسی پروپیگنڈا لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہا تھا کہ صدر پوتین کی حکمرانی کی بنیاد استحکام اور ممکنہ خوشحالی ہے۔
پریگوزن نے گذشتہ ہفتے ایک مختصر بغاوت برپا کی تھی اوراس کا اختتام اس وقت ہوا جب انھوں نے ایک معاہدے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد ماسکو کی جانب ویگنرجنگجں کا مارچ ختم کر دیا جس کے تحت انھیں روس میں ان کے خلاف کسی قانونی کارروائی کے بغیر بیلاروس میں جلاوطن کر دیا گیا۔انھوں نے ناکام بغاوت کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا کہ یہ مارچ بغاوت کی کوشش نہیں بلکہ ایک مظاہرہ تھا۔پریگوزن کی بغاوت نے روس کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر بھی زبردست اثر ڈالا۔ بین الاقوامی سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں کے درمیان عام اتفاق رائے یہ ہے کہ بغاوت نے پوتین کو کمزور کر دیا ہے اور ایک ایسے نازک وقت میں جب ان کی افواج کو یوکرین میں شدید جوابی کارروائی کا سامنا ہے،اس ناکام بغاوت نے ان کی آہنی ہاتھوں سے حکمرانی کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔کاسیانوف نے کہا: پریگوزن اس افسانے، استحکام کی اس تصویر کو تباہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔