ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز کے زیراہتمام ایک آگاہی سیمینار کااہتمام

ملتان(عارف خان )ویمن یونیورسٹی ملتان میںلیڈرشپ اورگڈگورننس کے حوالے سے ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز کے زیراہتمام ایک آگاہی سیمینار کااہتمام گیسٹ سپیکر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی تھیں سیمینار میں تمام شعبوں کی سی آر ( کلاس ریپرینڈیٹر)اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہ سی آر کی حیثت ایک لیڈر کیطرح ہوتی ہے جس کو یہ ذمے دی گئی ہے وہ اپنے شعبے کے معاملات کواحسن طریقے سے چلاسکیں لیڈرشپ ذہانت،انسانی تفہیم اور اخلاقی کردار کی ان صلاحیتوں کا مرکب ہے جو ایک فردِ واحد کو افراد کے ایک گروہ کو کامیابی سے متاثر اور کنٹرول کرنے کے قابل بناتی ہیں۔ لیڈرشپ کبھی بھی آسان نہیں ہوتی۔ کوئی لیڈر اپنے کام میں کتنا بھی ماہر کیوں نہ نظر آئے، اس کی راہ ہمیشہ چیلنجز اور حیرتوں سے پُر ہوتی ہے۔ تاہم، لیڈر چیلنج کا مقابلے کبھی بھی تنہا نہیں کرتا۔ قیادت کی تعریف ہی یہی ہے کہ قائد کے ساتھ ایک گروہ یا تنظیم ضرور ہوتی ہے جو ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے اور ہر ہدف کو حاصل کرنے کے لئے کام کر رہی ہوتی ہے۔ لیڈر کا کام بھی ہر مسئلے کو تن تنہا حل کرنا نہیں ہوتا، یاد رکھئے کہ یہ اصول صرف سیاسی لیڈروں پر لاگو نہیں ہوتے، ہر طرح کے لیڈر کے لئے ان کی افادیت یکساں ہے۔ آپ کسی کاروبار کی قیادت کر رہے ہوں، کسی حکومتی شعبے کا انتظام و انصرام کر رہے ہوں یا محض ان اصولوں کو اپنے گھر کی حد تک آزمانا چاہتے ہوں، یہ آپ کے لئے مفید ثابت ہوں گے۔ لیڈروں میں یہ اہلیت ہوتی ہے کہ وہ ایک ہدف کا تعین کریں، اس ہدف کو حاصل کرنے میں دوسروں کو اپنی اعانت کرنے پر آمادہ کریں، اور پھر اپنی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے اسے فتح سے ہمکنار کرا دیںاپنے ساتھیوں کا اعتماد اور احترام حاصل کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کے علاوہ ان کی ذمہ داریوں کے متعلق بھی اپنے علم کا اظہار کریں۔ البتہ اتنا ضرور ذہن میں رکھیں کہ سیکھنا ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔ اپنے علم کو بڑھانے اور اس کا اظہار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے کام کے ذریعے کلاس فیلو کو دکھایئے کہ انہیں اپنا کام کیسے کرنا چاہئےویمن یونیورسٹی کی کوشش ہے کہ اپ ایک لیڈر بن کریہاں سے جائیں اس موقع پر ڈاکٹر سعدیہ ارشاد( ایڈیشنل رجسٹرار) نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے لیڈرشپ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی، جن میں نظم و ضبط، مواصلات اور ٹیم ورک پرنیرشپ، ذہنی صحت،اور سماجی ذمہ داری شامل ہیں۔ورکشاپ سے طالبات کو اپنی انفرادی قیادت کی صلاحیت کو بڑھانے اور باہمی اور مواصلاتی مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد ملی۔ ورکشاپ میں
ڈاکٹر عدلیہ سعد ، ڈاکٹر میمونہ خان اور دیگر اساتذہ بھی موجود تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں