تہران:ایران بہ ظاہر عراق پر یورپی منڈیوں میں گیس برآمد کرنے سے روکنے کے لیے دبا ڈال رہا ہے جب کہ تہران کا اپنے عرب پڑوسی کے ساتھ وسیع سیاسی، اقتصادی اور فوجی اثر و رسوخ ہے۔ اسی اثرو نفوذ کو استعمال کرتے ہوئے تہران یورپی پابندیوں کو غیر موثر کرنے کے لیے عراقی ایندھن کے وسائل کو ایک کارڈ کے طورپر استعمال کررہا ہے۔ایران نے ایک حالیہ برطانوی رپورٹ کے مطابق عراق کو گیس برآمد کرنے کے اس خیال کی سخت مخالفت کی ہے جس میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تہران اس معاملے کو بالواسطہ طور پر یورپی فریق کے ساتھ اپنے مذاکرات میں استعمال کر رہا ہے تاکہ پابندیاں ہٹانے میں تیزی لائی جا سکے۔
برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار ڈویلپمنٹ اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایرانی خدشات حقیقی ہیں جنہوں نے عراق میں توانائی کے معاملے کو اپنی قومی سلامتی کے حصے کے طور پر غور کرنے پر آمادہ کیا۔فارن آپریشنز آفس نے کیا کہ ایرانی پاسداران انقلاب وہ ہے جو بغداد اور اربیل کی حکومتوں کے درمیان متنازعہ علاقوں بالخصوص کرکوک اور سنجار کے علاوہ عراق میں تیل اور گیس کے ذخائر کی نگرانی کرتا ہے۔ایران نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کی حکومت کے پہلے ہفتوں سے اس میدان میں اپنا اثر و رسوخ مضبوط کیا ہے، کیونکہ ایرانی وزارت تیل نے عراق کے ساتھ چار ارب ڈالر مالیت کی تکنیکی اور انجینیرنگ خدمات کا معاہدہ کیا تھا۔انٹرنیشنل سینٹر فار ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کی رپورٹ میں ایران کے لیے کرکوک کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو اپنے جنوبی علاقوں سے گیس برآمد کرنے کا خواہشمند ہے۔ کرکوک گیس پائپ لائن کے درمیان ایک ایسے مقام پر واقع ہے جسے ایران شام تک پھیلانے کا ارادہ رکھتا ہے اور ترکیہ کی جنوبی پارس گیلڈ گیس پائپ لائن کواس کے ساتھ جوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ کرکوک اور وہاں سے بحیرہ روم تک شام کے ساحل پر کرکوک- بانیاس پائپ لائن کو دوبارہ فعال کرکے ایران اپنا تیل برآمد کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ سال کردستان کی حکومت کی جانب سے قدرتی گیس کو عالمی منڈیوں میں برآمد کرنے کے اپنے ارادے کے اظہار کے بعد پاسداران انقلاب کے فارن آپریشنز آفس نے کرکوک کو خطے سے الگ تھلگ کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کا ہدف، جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے سینئر افسران کرتے ہیں اربیل کے سیاسی مخالفین کی حمایت کرنا اور کرد جماعتوں کے درمیان شکوک و شبہات اور بداعتمادی کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ فنڈنگ کے ذرائع کو منقطع کرنا اور بغداد کے ساتھ تنازع کو بڑھانا ہے۔