اسلام آباد :اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر ہنگامہ آرائی سے متعلق تین مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔تفصیلات کے مطابق مارچ کے اوائل میں اسلام آباد کے تھانہ رمنا کی پولیس نے سابق وزیراعظم کے خلاف دو مقدمات درج کیے تھے جس میں ان پر جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر مشتعل ہجوم کی قیادت کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔اس کے علاوہ 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں پیشی کے موقع پر گولڑہ پولیس اسٹیشن نے بھی فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر بدامنی پھیلانے کے الزام میں عمران خان و دیگر کے خلاف ایک علیحدہ مقدمہ درج کیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت میں آج مذکورہ مقدمات کی سماعت کے دوران عمران خان کی قانونی ٹیم نے اپنے مؤکل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ سردار مسروف نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے جس کی وجہ سے وہ اسلام آباد نہیں آسکیں گے جس پر عدالت نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پر مبینہ حملہ کرنے کے کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پارٹی رہنماؤں فرخ حبیب، سینیٹر شبلی فراز اور عمران خان کے بھتیجے حسان نیازی کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔بعدازاں عدالت نے پی ٹی آئی سربراہ اور دیگر ملزمان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم ہوئے سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ یکم مارچ کو جب عمران خان پیشی کے لیے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے تو پارٹی کے حامیوں کے ایک ہجوم نے اسلام آباد میں دونوں مقامات پر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا جس پر پولیس نے پی ٹی آئی قیادت اور رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔مقدمے کے سلسلے میں خیبرپختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ نجی گارڈز سمیت 29 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔بعدازاں 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے وقت پولیس اور سابق وزیر اعظم کے حامیوں کے درمیان گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں کم از کم 25 افراد زخمی اور 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔دریں اثنا اسلام آباد کی ایک ضلعی اور سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی کے سربراہ کو ذاتی طور پر پیش ہونے سے استثنیٰ دے دیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کورٹ کو بھیجا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے پر فوجداری کارروائی کی درخواست کی گئی تھی۔گزشتہ روز کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) ہمایوں دلاور نے بھی عمران کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دیا تھا لیکن متنبہ کیا تھا کہ عدالت انہیں آئندہ استثنیٰ نہیں دے گی۔چنانچہ عمران کی قانونی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی اور بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک مرتبہ پھر عمران کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دینے کی درخواست دائر کردی جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ کیس کا گواہ اپنا کورس چھوڑ کر اسلام آباد میں موجود ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ شاید پاکستان کے فوجداری قانون کی تاریخ میں سب سے برا کیس ہے کہ جب سے کیس شروع ہوا، ملزم پیش ہی نہیں ہوا تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے عمران کی درخواست منظور کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ کیس کو ہفتہ (15 جولائی) کی سماعت کے لیے مقرر کر رہے ہیں۔جج نے ہدایت کی کہ الیکشن کمیشن کے وکلا ہفتے کے روز جبکہ چیئرمین پی ٹی ا?ئی کے وکلا پیر کے روز دلائل دیں تاہم امجد پرویز نے کہا کہ ہم جمعہ 14 جولائی کو دلائل دینا چاہتے ہیں 15 جولائی کو کچھ مصروفیات ہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے تاریخ تبدیل کر دی اور کہا کہ وہ (آج) بروز جمعہ اپنے دلائل دیں گے۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت (آج) جمعہ تک ملتوی کردی ۔دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں مزید 3 گواہان کو شامل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کمیشن سے دلائل طلب کرلیے اور پی ٹی ا?ئی چیئرمین کے وکلا کو پیر کے روز دلائل دینے کی ہدایت کی۔ادھر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک توسیع کر دی۔القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ برطانیہ سے ملنے والے تقریباً 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے لیے سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ نے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال کی زمین حاصل کی۔کیسکی سماعت جج محمد بشیر نے کی جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عدالت میں پیش ہوئے۔پی ٹی آئی چیئرمین کی قانونی ٹیم نے ذاتی حیثیت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، کیوں کہ ان کے مؤکل کو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی سے متعلق کیسز میں لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا تھا۔اس پر جج نے عمران خان کے وکیل کو مذکورہ درخواست احتساب بیورو کو بھی بھیجنے کی ہدایت کی۔وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی ٹیم کے دلائل سننے کے لیے 19 جولائی کی تاریخ مقرر کی جائے کیونکہ یہی تاریخ دیگر عدالتوں نے بھی دی تھی۔جج نے وکیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے حتمی دلائل طلب کر لیے۔