لاہور: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی سے مشکلات پیدا ہوئیں، ڈیفالٹ سے بچ جانا بڑی کامیابی ہے، میںنے وزیر خزانہ سے کہا ہے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ ہوا ہے قوم سے کوئی بات نہ چھپائیں ، اگر میں شیئر نہیں کروں گا دل میں رکھ کر کروں گا تو اس کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلیں گے ،سب کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہم کن مراحل سے گزرے ہیں، قوم کو بتا دیں ہمیں بجلی کے نرخوں میںاضافہ کرنا پڑ رہا ہے ، یہ آئی ایم ایف کا مطالبہ بھی ہے لیکن گردشی قرضے کہاں لے کر جائیں ،اگر چین کے 5ارب ڈالر کے قرضے رول اوور نہ ہوتے خوانخواستہ ہم دیوالیہ ہو چکے یا بہت مشکل حالات ہوتے،اب ہمیں سٹرکچر میں وہ ریفارمز ریفارمزکرنی ہیں جن کی کوئی حداور حساب نہیں ہے ،زرمبادلہ کے ذخائر اب 14 ارب ڈالرز پر پہنچ گئے ہیں،سب کھڑے ہوں اور چیلنج کو قبول کریں ،حالات کی وجہ سے بہت مشکلات ہیں لیکن کچھ نا ممکن نہیں ہے، ہماری کوشش اور محنت میں ہی ترقی اور خوشحالی کا راز پنہاں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گورنر ہائوس میں لاہور چیمبر کے اراکین اور کاروباری افراد سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن اور اعلیٰ وفاقی و صوبائی سرکاری افسران بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات میں شریک ہوئے ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں لاہور چیمبر سے وابستہ رہا ہوں اور آپ کے بڑوں کی اور آپ کی مہربانی سے مجھے لاہور چیمبر کا صدر بننے کا موقع ملا اس لحاظ سے میری اس ادارے سے گہری وابستگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کا بنیادی فرض ہے کہ وہ صنعت ، زراعت اور تجارت کی ترقی کے لئے جو بھی ممکن ہو کردار کرے اور یہ اس کی ذمہ داری ہے فرض ہے یہ کوئی احسان نہیں ہے ، آج ہمیں جن مشکل حالات کا سامنا ہے وہ آپ کے سامنے ہے ، اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ مشترکہ ٹیم ورک کے نتیجے میں آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو گیا ہے ، کل رات میں نے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کو فون کر کے ان کا شکریہ ادا کیا ، امریکی اسٹیٹ سیکرٹری نے بھی پاکستان اورآئی ایم ایف کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بد قسمتی سے پچھلی حکومت نے ناعاقبت اندیشی اورانتہائی محدود سوچ کی وجہ سے امریکہ کے ساتھ تعلقات پرکاری صرب لگائی تھی ، موجودہ مخلوط حکومت نے تعلقات کو ہموار کرنے میں دن رات ایک کیا ہے ۔ جہاں پر میں اپنے بہترین دوستوں کا ذکر کرتا ہوں ، گزشتہ پچھلے پندرہ مہینوں میں امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات جو متاثر ہو گئے تھے ان کو بحال کرنے میں معمول پر لانے کیلئے دن رات ایک کیا ہے ، اس میں وزیر خارجہ کی کاوشیں شامل ہیں ، یہ اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے امریکہ نے نہ صرف آئی ایم ایف سے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے بلکہ ان کے جذبات سے واضح ہے کہ وہ پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے خواہاں ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں یہ بات اپنے پلے باندھ لینی چا ہیے کہ ذاتی مفادات کوقومی مفادات سے بالا نہیں ہونا چاہیے ، ماضی کی حکومت میں ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفاد کو قربان کر دیا گیا اس کے نقصانات سب کے سامنے ہیں، یہی مثال نہیں اور بے شمار چیزیں بھی ہیں۔ آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا کہ ماضی کی حکومت میں معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں اور اعتماد کو ٹھیس پہنچا اس سے مشکلات پیدا ہوئیں اس سے دوریاں بڑھ گئیں اورمعاملات مشکلات میں چلے گئے ۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا ہے آپ کی ٹیم کی کوششوں سے یہ پروگرام بحال ہوا ہے اور میں آپ کو مبارکباد دیتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ میں یہ بات اٹھائی گئی کہ ماضی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرائط طے کی تھیں ان کی پاسداری نہیں کی اب کیا گارنٹی ہے یہ معاملہ اب آگے کیسے چلے گاجس پر ایم ڈی نے پیرس میں ہونے والی میری ملاقات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ معاہدے کی پاسداری ہو گی۔ میں نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو پیرس میں ان سے ہونے والی میٹنگز بارے میں کہا کہ یقینا آپ کی ذاتی سپورٹ کے بغیر یہ حاصل کرنا ممکن نہیں تھا ۔ میں نے بتایا کہ جب میری پیرس میں آپ سے میٹنگز ہوئیں تو میںنے اس کے فوری بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو فون کیا ، انہوںنے اپنے کچھ تحفظات بتائے لیکن میں نے کہا کہ آپ درست فرما رہے ہیں لیکن طے ہوگیا ہے ،آج ہی پاکستان اور آئی ایم کی ٹیمیں ملیں گی اور اگلے دو تین روز میں طے کرنے کی کوشش کریں گی ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے خدشات کا اظہار کیا لیکن میں نے کہا کہ اللہ پر چھوڑتے ہیں آپ کام کر یں ہم نے اس کو حاصل کرنا ہے