پرویز خٹک کی نئی جماعت بنتے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ،متعدد اراکین کا اعلان لاتعلقی

پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے نئی پارٹی کی تشکیل کے بعد پی ٹی آئی اراکین نے نئی جماعت کے ساتھ چلنے کی تردید کردی۔پرویز خٹک کی نئی سیاسی جماعت بننے کے آدھے گھنٹے میں ہی اراکین کے تردیدی پیغامات آنا شروع ہوگئے، میڈیا کو دیے گئے ناموں میں سے اب تک نو افراد نئی جماعت میں شمولیت کی تردید کر چکے ہیں جبکہ مزید کے آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر محمد جان، افتخار مشوانی، ملک شوکت، تاج محمد خان، پیر مصور خان اور ساجدہ ذوالفقار نے پرویز خٹک کی نئی جماعت میں شمولیت کی تردید کردی۔اس کے علاوہ سابق ایم پی اے سوات عزیز اللہ خان گراں اور سابق ایم پی اے ایبٹ آباد قلندر خان لودھی ، سابق رکن اسمبلی لوئر دیر اعظم خان نے بھی پرویز خٹک کی جماعت میں شمولیت کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ آخری سانس تک پی ٹی آئی اور چیئرمین کا وفادار رہوں گا۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آغاز پر ہی اراکین کے تردیدی پیغامات اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ پارٹی کی سیاسی منظر نامے میں کوئی حثییت نہیں ہوگی۔
ضیا اللہ بنگش کی پرویز خٹک کی پارٹی میں شمولیت کی تردید
دوسری جانب سابق صوبائی وزیر خیبرپختونخوا ضیا اللہ بنگش نے اپنے پیغام میں پرویز خٹک کی پارٹی میں شامل ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیکورٹ گیا تھا وہاں سے پرویز خٹک کے پاس لے آئے۔انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کا حصہ تھا ہوں اور رہوں گا، پروگرام میں زبردستی لے جایا گیا البتہ پرویز خٹک کی پارٹی میں شامل ہونے کی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کے بیانات سے میرا کوئی تعلق ہے۔ضیا اللہ بنگش نے کہا کہ کوئی مجھے زبردستی پارٹی میں شامل نہیں کرسکتا، میں چیئرمین اور پی ٹی آئی کے ساتھ تھا اور رہوں گا۔
قبل ازیں پرویز خٹک نے تحریک انصاف کے مقابل نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا جس میں سابق ارکان اسمبلی اور رہنماں سمیت سابق وزیراعلی محمود خان نے بھی شمولیت پر رضامندی ظاہر کی تھی۔پرویز خٹک نیپی ٹی آئی پارلیمینٹرینز کے نام سے نئی پارٹی کا باقاعدہ اعلان کیا اور دعوی کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے 57 سابق ارکان اسمبلی نے شمولیت کا اعلان کیا ہے۔ سابق وزیر دفاع بلامقابلہ پارٹی کے سربراہ بھی منتخب ہوگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں