اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، تنازعات کے پر امن حل پر یقین رکھتے ہیں، بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، ریکوڈک منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں، 75 سال میں ہم نیاپنی قیمتی دولت پر توجہ نہیں دی، کرپشن بھی اس شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی رہی،ماضی میں نیب نے کاروباری شخصیات کو ہراساں کیا لیکن کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر اندازکیا گیا، ایس آئی ایف سی پاکستان کی ترقی کا بہترین ماڈل ہے، اپنے وسائل عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے ہو ں گے،ہمیں ترقی کی دوڑ میں دوسروں سے آگے بڑھنا ہے۔ان خیالات کا اظہار منگل کو انہوں نے پاکستان منرل سمنٹ (ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ)کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتیہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لئے آج ایک اہم دن ہے، یہاں پر مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار اور دیگر افراد یہاں موجود ہیں۔ریکو ڈک منصوبہ ملکی تاریخ میں خاص اہمیت کاحامل ہے۔ گزشتہ 75 سال میں ہم نے اپنی قیمتی دولت پر توجہ نہ دی، کیا ہم کسی کارٹل یا سیاسی وجوہات کی بنا پر تذبذب کا شکار رہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں اور ابھی تک دیکھیں تو ہم کہاں کھڑے ہیں۔ پاکستان سٹیل مل 70 کی دہائی میں روس کی شراکت سے تعمیر کی گئی اور اس کا تمام خام مال درآمد کیا جاتا رہا۔ کالا باغ میں لوہے کیذخائر تک رسائی حاصل کی گئی لیکن انہیں بھلادیاگیا۔ اس کو آج کے دور کی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس سٹیل مل کے خام مال کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریکو ڈک میں پاکستان پر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیاگیا۔ اگر یہ جرمانہ ہم ادا کرتے تو ہمارا سارا زرمبادلہ اس پر خرچ ہو جاتا۔ تھر میں دنیا میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ آج تھر کے کوئلے سے شروع ہونے والے منصوبے سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مختلف کارٹل ، سیاسی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ماضی میں ان وسائل سے استفادہ نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا کہ چنیوٹ میں لوہے کیوسیع ذخائر موجود ہیں۔ بد قسمتی سے بد عنوانی اور بد عنوانی کی کارروائیوں کی وجہ سے ہم اپنے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ معدنیات کا ٹھیکہ بولی کے بغیر کسی کو دے دیا گیا جن کا اس شعبے میں تجربہ بھی نہیں تھا۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہے۔پاکستان کے غریب عوام کے وسائل کو لوٹنے کی اجازت نہیں دیا جاسکتا۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک بھی گیا۔ ا س وقت نیب نے ملک کی دولت لوٹنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔وزیراعظم نے کہاکہ اپنے سوا ہم کسی کو الزام نہیں دے سکتے۔ہم نے وسائل ، وقت اور توانائی ضائع کی۔ کرپشن بھی اس شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی رہی۔ نیب لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی رہی کرپٹ لوگوں کو کرپشن کو نظر انداز کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب عمل کا وقت ہے۔ اگر ہم آج فیصلہ کرلیں کہ پریذینٹیشن میں جوکچھ ہمیں بتایا گیا اس پر عمل کریں گے تو محنت اور سخت کوشش سے اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے نائب وزیر نے پاکستان اور سعودی عرب کے بھائی چارے اور دوستی کاذکر کیا ہے ، ان کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔اور ہر فورم پر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کی اور اس کی تازی ترین مثال آئی ایم ایف سے معاہدہ میں سعودی حکام کی مدد ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان کی بقا کے لئے 2 ارب ڈالر فراہم کئے۔ مشکل کی اس گھڑی میں اس شاندار امداد پر میری طرف سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے نیک خواہشات اور تشکر کے جذبات پہنچا دیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ باتیں بہت ہو گئیں ا ب عمل سے اپنے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔ محنت اور لگن سے اپنی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ اب ہمیں وہ کام کرنے ہیں جس سے ہم کشکول توڑ دیں۔ میں خوابوں کی دنیامیں رہنے کی بجائے حقیقت پر یقین رکھتاہوں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب نے کاروباری شخصیات کو ہراساں کیا اور ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی تھی۔ جو ملک کے قوانین پرعمل کرنا چاہتے تھے ان کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔مسائل کا غیر روایتی حل دینے والے لوگ بھی نیب کا شکار ہو گئے۔ پاکستان ہمارے آبائو اجداد نے بڑی قربانیوں کے ساتھ حاصل کیا تھا۔ ان کا مقصد یہ تھاکہ ہم عزت سے زندگی بسر کریں گے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ،ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں میں آگے بڑھیں گے اور اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت مدت رواں ماہ کے وسط تک ختم ہو رہی ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔امریکا کے ساتھ میں ہمارے باہمی اعتماداور احترام پر مبنی تعلقات رہے ہیں اسی طرح دیگر ممالک کیساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ہم اپنے ہمسائیوں سمیت کسی کے بھی خلاف نہیں۔ ان کے ساتھ بات چیت کے لئے بھی تیار ہیں بشرطیکہ وہ بھی سنجیدہ ہوں۔ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں۔ تنازعات کے پر امن حل پر یقین رکھتے ہیں، بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے، پاکستان ایٹمی قوت ہے۔ غربت ، بیروزگاری ، صحت ، تعلیم اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہمسائیوں کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ بات چیت سے ہی آگے بڑھا جاسکتاہے۔ ہمیں اپنے وسائل عوامی ترقی پر خرچ کرنے ہیں۔پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی نعمت عطا کی ہے۔ 75 سال پاکستان کے غریب عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ رواں ماہ ہماری حکومت کی مدت ختم ہو جائے گی اور نگرانی حکومت ذمہ داریاں سنبھالے گی۔ الیکشن کے بعد نئی حکومت قائم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ تقسیم کا شکار ہے اور معاشرے میں زہر گھول دیا گیا ہے۔ جب تک یکجہتی ، اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ نہیں کریں گے ہم اپنی کاوشوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اتحاد ، اتفاق اور مسلسل محنت سے ہی ہم اپنے اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔ ایس آئی ایف سی میں وفاقی ،صوبائی حکومتیں اور ادارے شامل ہیں تاکہ ان عظیم منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ سعودی عرب، قطر اور دیگر خلیجی ممالک نے جس طرح ترقی کی ہے ہم ایسے ترقی کیوں نہیں کر سکتے۔ ہمیں ترقی کی دوڑ میں دوسروں سے آگے بڑھنا ہے۔