اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پچھلے دور میں ایک ہینڈ پمپ لگا کر اس کی تشہیر کی جاتی رہی، سابق حکومت نے ملک کو معاشی بدحالی کا شکار کیا، آج بالٹی، ڈبہ اور کنستر لگا کر عدالت پیش ہونے والے عوام سے آنکھیں نہیں ملا سکتے، وزیراعظم شہباز شریف نے 15 ماہ کی قلیل مدت میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا، معاشی بدحالی کو معاشی استحکام میں بدلا، بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ کسی معجزے سے کم نہیں، اس منصوبے کی تکمیل پر گلیات، کشمیر، مری کے لوگ وزیراعظم کو ساری عمر دعائیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، حنیف عباسی، طارق فضل چوہدری، چیئرمین سی ڈی اے سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018ئ میں ہم ملک میں ترقی کا سفر چھوڑ کر گئے تھے، ملکی معیشت 6.3 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی تھی اور جب ہم 2022ئ میں دوبارہ اقتدار میں آئے تو ملک معاشی بدحالی کا شکار ہو چکا تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے دن رات محنت کر کے پاکستان کے عوام کو ریلیف دیا اور معاشی بدحالی کو معاشی استحکام میں بدلا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو انہوں نے پنجاب بھر میں سڑکوں کے جال بچھائے، ہسپتال بنائے، یونیورسٹیاں بنائیں، جنوبی پنجاب میں ترقیاتی منصوبے شروع کئے تو اس وقت ہم کہتے تھے کہ ایسا لینڈ سکیپ اسلام آباد میں کیوں نہیں بن سکتا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ اپنے گائوں بھوربن جانے کے لئے اسی سڑک کے ذریعے گزرتی تھیں، بھارہ کہو کا راستہ انتہائی مشکل راستہ تھا، وزیراعظم نے وہ کام کیا ہے جس پر ساری عمر گلیات، کشمیر، مری کے لوگ انہیں دعائیں دیتے رہیں گے، اس سڑک سے مریض بھی گزرتے ہیں، نوجوان اور مزدور بھی، یہاں گھنٹوں ایمبولینسیں رکتی تھیں، شدید ٹریفک جام کے مسائل تھا، مری جانے کے لئے بھارہ کہو کا راستہ کسی اذیت سے کم نہیں تھا، 10 ماہ کی قلیل مدت میں یہ منصوبہ مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، مری اور ملحقہ علاقوں سے لوگ اسی راستے سے سفر کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے سرینگر ہائی وے، اسلام آباد ایکسپریس وے، مری ایکسپریس وے، ایئر پورٹ بنائے، اسی تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار میں آتے ہی پہلے 15 دنوں کے اندر بلیو بس، اورنج بس اور میٹرو بس سروس کا آغاز کیا، آج اسلام آباد کے اندر کوئی ایسا روٹ نہیں جو راولپنڈی، مری اور اسلام آباد کو آپس میں نہ جوڑتا ہو۔ آج ایئرپورٹ تک میٹرو بس کے ذریعے آسان رسائی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ہر شہری، ہر طالب علم اور ہر مزدور کے پاس میٹرو بس کی صورت میں عزت دار سواری موجود ہے۔