حکومت کی تمام جماعتوں کا اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت کی تمام جماعتوں نے اسمبلیوں کی تحلیل 9 اگست کو کرنے پر اتفاق کرلیا ہے، اتحادیوں نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، مردم شماری کے معاملے پر سی سی ای جو فیصلہ دے گی وہ قبول ہوگا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ویڈیو لنک پر اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں 3نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں نگران حکومت کے قیام ، نئی مردم شماری اور اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔اجلاس میں تمام حکومتی جماعتوں نے اسمبلیوں کی تحلیل 9 اگست کو کرنے پر اتفاق کیا۔ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، مردم شماری کے معاملے پر سی سی ای جو فیصلہ دے گی وہ قبول ہوگا، ایم کیوایم نے نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کیلئے مزید وقت مانگا، وزیراعظم شہبازشریف نے نگران وزیراعظم کیلئے اتحادیوں کو آج رات تک حتمی تجاویز دینے کا وقت دے دیا، جو بھی نگران وزیراعظم سے متعلق تجاویز دینا چاہتا ہے وہ آج رات تک رابطہ کرسکتا ہے۔
وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلا س بھی طلب کرلیا ہے۔دوسری جانب پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف کیس، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواستوں پر 4 اپریل کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس منیب اختر نے 25 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قرار دیا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں بلکہ ذمہ داری ہے،انتخابات کرانا آرٹیکل 218 کی شق 3 کے تحت الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انتخابات کرانے کیلئے سکیورٹی ہے اور نہ فنڈز ہیں،انتخابات صرف درخوست گزاروں کا نہیں بلکہ پنجاب اور خیبر پختو نخوا کے عوام کا مطالبہ ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات کی تاریخ کو کو از خود آگے نہیں بڑھا سکتا،الیکشن کمشین تسلی بخش جواب نہیں دے سکا کہ انتخابات کی تاریخ کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے یا نہیں؟۔
الیکشن کمیشن کا فرض نہ صرف انتخابات بلکہ شفاف اور منصفانہ انعقاد یقینی بنانا ہے۔ سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں یہ بھی قرار دیا کہ آئین الیکشن کمیشن کی کسی غلطی یا فیصلے کو تحفظ فراہم نہیں کرتا،جبکہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو جانچنے کا اختیار رکھتی ہے۔ الیکشن کمیشن انتخابات کے انقعاد سے انکار نہیں کر سکتا،یہ دلیل دی گئی کہ پورے ملک میں انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں۔
عدالت نے فیصلے میں نشاندہی کی کہ جمہوریت انتخابات کا تقاضا کرتی ہے،آئین انتخابات کرانے کا حکم دیتا ہے اور انتخابات کرائے بغیر جمہوریت بے معنی ہے۔ فیصلے کے مطابق آئین الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق تمام معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ نے تفصلی فیصلے میں قرار دیا کہ کیا وزیراعظم اور وزیراعلی اسمبلیاں تحلیل کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن سے اجازت لیں؟الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کا ماسٹر نہیں بلکہ وہ آئینی جز یا ادارہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں