راولپنڈی: توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل میں اپنا زیادہ وقت کتب کا مطالعہ کرتے گزارا۔جیل ذرائع کے مطابق گزشتہ شب جیل پہنچنے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے نماز عشا ادا کی اور رات کا کھانا جیل کا تیار کیا ہوا کھایا۔ کچھ وقت سونے کے بعد رات کے آخری پہر نماز تہجد کے لیے اٹھے اور نماز فجر ادا کرنے کے بعد جیل کا مہیا کردہ ناشتہ کیا جس میں ڈبل روٹی کے سلائس، مکھن، فرائی اور ابلا ہوا انڈہ و چائے شامل تھی۔جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ جیل میں پہلی رات و پہلے دن چیئرمین پی ٹی آئی کچھ بے چین ضرور رہے تاہم انہوں نے کسی قسم کی شکایت نہیں کی اور مورال کو ہائی رکھتے دکھائی دیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلی رات کا کھانا صبح کا ناشتہ اور دن کا کھانا جیل مینول کے مطابق دیا گیا، دن بارہ بجے جیل میں تیار کھانے میں دال روٹی دی گئی تاہم انہوں نے فروٹ کھانے پر ہی اکتفا کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے مطابق استعمال کا ضروری سامان تولیہ، ٹشو پیپر، منرل واٹر، عینک، تسبیح، گھڑی، کرسی، زمین پر سونے کے لیے میٹرس فراہم کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی ڈسٹرکٹ جیل اٹک منتقلی کے وقت اس وقت دلچسپ صورتحال سامنے آئی جب چیرمین پی ٹی آئی جو قریب کی نظر کی کمزوری و پڑھائی کے لیے ریڈنگ گلاسز استعمال کرتے ہیں نے حکام کو بتایا انکا چشمہ نہیں مل رہا۔ذرائع کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کے آگاہ کرنے پر جیل حکام نے انہیں تسلی دی کہ نظر کے دوسرے چشمے کا بندوبست کردیا جائے گا تاہم جیل انتظامیہ دوسرے چشمے کا انتظام کررہی تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا چشمہ انکے سامان سے ہی مل گیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان اپنے ہمراہ انگلش کی دو کتابیں بھی لیکر گئے ہیں اور چشمہ مل جانے پر وہ کتب کا مطالعہ کرتے رہے اور مطمئن دکھائی دیے۔ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت سابق وزرائے اعلی و دیگر سیاسی شخصیات بھی قید رہ چکی ہیں اور عمران خان کو بھی اسی سکیورٹی بیرک میں رکھا گیا ہے جہاں نوازشریف بھی کچھ عرصہ اسیر رہے تھے۔
سابق وزائے اعظم کو اسیری کے دوران بیٹر کلاس جس میں ٹی وی، اخبار، لکھنے پڑھنے، اسٹیشنری، ایئر کنڈیشن، چھوٹا فریج یا روم کولر و بستر اور مشقتیوں کی اجازت ہوتی ہے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے ان سہولیات کو ہوم ڈیپارٹمنٹ یا عدالت کی اجازت سے مشروط کیا گیا ہے۔چیرمین پی ٹی آئی کی ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں اسیری کے باعث سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جیل کے اندر بھی بیرک کے گرد محکمہ جیل خانہ جات کے کمانڈوز تعینات ہیں جبکہ آوٹر کارڈن پر جیل پولیس تعینات ہے اسی طرح جیل کے بیرونی اطراف بھی ضلعی پولیس اور رینجرز کو تعینات رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہفتہ کو لاہور سے چیرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا گیا تو وہ دن کا کھانے کھانے کے لیے دسترخوان پر موجود تھے جنہیں وہیں سے گرفتار کرکے موٹر وے کے راستے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔
لیگل ٹیم کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہیں ملی،عمران خان کے وکیل کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا تھا کہ ہم نے ملاقات کرنے کے لیے سپریڈنٹ جیل اٹک اور ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سے رابطہ کیا لیکن ہمیں اجازت نہیں دی جارہی۔انہوں نے کہا کہ ہم وکالت نامے اور دیگر دستاویزات سائن کروانا چاہتے تھے، یہ ہمارا قانونی حق ہے لیکن ہمیں کہا جارہا ہے پیر کو رجوع کریں، ایسا کرنے سے ایک دن کی تاخیر ہوجائے گی۔