اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز قانون 2023 کالعدم قرار دے دیا جبکہ جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی متفقہ فیصلے کا حصہ ہے۔متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا۔عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو 87 صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دینے کے اختیار کو انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے اور ایک قانون کو اس وقت کالعدم قرار نہیں دینا چاہیے جب اس کی شقیں آئین سے ہم آہنگی رکھتی ہوں۔
فیصلے کے مطابق ریویو آف ججمنٹ آئین پاکستان سے واضح طور پر متصادم ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ اس قانون کو آئین سے ہم آہنگ قرار دیا جائے۔ ہم نے آئین کا تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو اسطرح بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم مقصود ہو، اگر اس قانون کے تحت اپیل کا حق دے دیا گیا تو مقدمہ بازی کا ایک نیا سیلاب امڈ آئے گا۔ سائیلن سپریم کورٹ سے رجوع کرنا شروع کر دیں گے اس بات کو سامنے رکھے بغیر کہ جو فیصلے دیے گئے ان پر عملدرآمد بھی ہوچکا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 19 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔