صدر نے جان بوجھ کر منظوری میں تاخیر کی، وزارت قانون

اسلام آباد:وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کے حالیہ ٹویٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کو اپنے اقدامات کی ذمہ داری خود لینی چاہیے۔وزارت قانون و انصاف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق جب کوئی بل منظوری کے لیے بھیجا جاتا ہے تو صدر مملکت کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں، یا تو وہ بل کی منظوری دیں یا وہ مخصوص تحفظات کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں، آرٹیکل 75 صدر مملکت کو کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا۔وزارت قانون نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے میں کسی بھی اختیار پر عمل نہیں کیا گیا بلکہ صدر مملکت نے جان بوجھ کر منظوری میں تاخیر کی، بلوں کو تحفظات یا منظوری کے بغیر واپس کرنے کا اختیار آئین میں نہیں دیا گیا، ایسا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے، اگر صدر مملکت کو بل پر تحفظات تھے تو وہ اپنے تحفظات کے ساتھ بل واپس کر سکتے تھے جیسا کہ انہوں نے ماضی میں کئی بار کیا۔وزارت قانون نے مزید کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے تھے، یہ تشویش ناک امر ہے کہ صدر مملکت نے اپنے ہی عملے کو مورد الزام ٹھہرانے کا انتخاب کیا، صدر مملکت کو اپنے عمل کی ذمہ داری خود لینی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں