اسلام آباد:الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت کو جوابی خط لکھا گیا ہے، جس میں چیف الیکشن کمشنر کی صدر سے ملاقات سے انکار کیا گیا ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے جوابی خط میں الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے کہ فی الحال چیف الیکشن کمشنر صدر سے ملاقات نہیں کریں گے۔ خط کے مطابق قومی اسمبلی وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 (1) کے تحت تحلیل ہوئی۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم ہو چکی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد الیکشن کی تاریخ مقرر کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل کے 58 ٹو کے تحت اسمبلی تحلیل کرے تو ہی الیکشن کی تاریخ مقرر کرسکتا ہے۔ اگر اسمبلی وزیراعظم کی ایڈوائس پر تحلیل ہو تو پھر الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے۔الیکشن کمیشن نے جواب میں مزید کہا ہے کہ صدرمملکت کے خط میں اٹھائے گئے نکات موجود حالات میں لاگو نہیں ہوتے۔ وزیراعظم کی ایڈوائس کے بعد صدر کے آرٹیکل 48 (5) کا اختیار ختم ہوجاتا ہے۔ الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کی ذمے داری ادا کرنے میں بہت سنجیدہ ہے۔جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن صدر کے دفتر کو بہت احترام دیتا ہے۔ صدر سے ملاقات باعث افتخار ہے اور مناسب وقت پر قومی معاملات پر صدر سے گائیڈنس لیں گے۔ الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ ملاقات کے نتائج معمولی ہوں گے۔واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک خط کے ذریعے عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کی دعوت دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے 9 اگست 2023 کو وزیر اعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا۔ صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 48 (5) کے تحت اسمبلی کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تحلیل کی تاریخ کے 90 دن میں تاریخ مقرر کرنے کے پابند ہیں۔صدر مملکت کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو آج یا کل صدر کے ساتھ ملاقات کے لیے مدعو کیا جاتا ہے تاکہ مناسب تاریخ طے کی جا سکے۔