جوہانسبرگ:جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس سربراہی اجلاس 2023 کا آغاز گزشتہ روز ایک کاروباری فورم کے ساتھ ہوا ہے۔برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے نمائندوں نے بلاک کے اندر زرعی تجارت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی اوراقتصادی تعاون جیسے اہم امور پر روشنی ڈالی۔نمائندوں نے اجتماعی زرعی تجارت کو فروغ دینے کے لیے رکن ممالک کے مابین عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور بلاک کے اندر زرعی سامان کی درآمد اور برآمد کی سرگرمی میں اضافے کی تجویز دی۔جنوبی افریقہ ایگرو بزنس ورکنگ گروپ کی چیئرپرسن وانڈیل سیہلوبو نے کہا کہ ایک گروپ کی حیثیت سے، ہم صرف 300 ارب ڈالر کی زرعی مصنوعات درآمد کرتے ہیں لیکن اس میں سے زیادہ تر تجارت بلاک سے باہر ہوتی ہے۔بھارت اور چین اس کا قریباً 85 فی صد درآمد کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ان میں سے کچھ مصنوعات برازیل اور جنوبی افریقہ سے درآمد کرسکتے ہیں اور بلاک کے اندر تجارت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔برکس ممالک کھپت اور پیداوار دونوں میں زراعت کا پاور ہاؤس ہیں، جو سالانہ اربوں ڈالر کی تجارت کرتے ہیں۔ تاہم، اس تجارت کا ایک بڑا حصہ برکس سے باہر کے ممالک یورپ اور امریکہ کے ساتھ ہوتا ہے جس کی وجہ بلاک کے اندر تجارتی رکاوٹیں اور وسیع پیمانے پر زرعی تجارت کو آسان بنانے کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔بھارت کی برکس بزنس کونسل کے رکن جئے شیروف نے کہا کہ ہمیں زرعی پالیسیوں سے نمٹنے میں زیادہ مؤثرکردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ بلاک کے اندرتجارتی رکاوٹیں زرعی پیداوار کو بہت زیادہ متاثر کرنے جا رہی ہیں اور رکن ممالک کے درمیان تحفظ پسندانہ رویہ زرعی خوش حالی کو متاثر کر سکتا ہے۔فورم میں روس کے نمائندے سرگئی کیٹرین کے مطابق برکس میں زراعت سب سے اہم شعبہ ہے۔ گروپ کے ممالک 315 ارب ڈالر کی زرعی مصنوعات خریدتے ہیں اور اس تجارت کا صرف 20 فی صد برکس ارکان کے ساتھ ہوتا ہے۔کیٹیرین نے کہا کہ جب زرعی تجارت کی بات آتی ہے تو ہمارے اتحادیوں کے اندر احساس کرنے اور براعظم افریقہ کے دیگرممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔فورم میں نمائندوں نے بنیادی ڈھانچے کے مسائل سے نمٹنے اور بلاک کے اندر ترسیل چین کی رکاوٹوں کو حل کرنے کے مقصد سے ایک ایئرلفٹ حکمتِ عملی کا بھی انکشاف کیا تاکہ برکس ممالک کے اندر آسانی سے رسائی کا راستہ پیدا کیا جاسکے۔برکس بزنس کونسل برازیل شاخ کے چیئرمین جوز سیراڈور نے کہا کہ ہم نے ایک ایئرلفٹ حکمتِ عملی تجویز کی ہے جو اس بت کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ ہوگا کہ ہمارے پاس برکس ممالک کے درمیان فضائی رابطہ ہو، کارگو، مسافروں اور کاروباری افراد کا بہاؤ قائم ہو جو تجارت کرنے اور کاروبار کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔برکس کے افتتاحی سیشن میں بلاک کے اندر زرعی تجارت کو بڑھانا اہم موضوعات میں سے ایک تھا۔