کراچی / لاہور: مہنگائی اور بجلی کے زائد بلوں کے خلاف آج ملک بھر میں شٹرڈان ہڑتال ہے جب کہ اس ہڑتال کی کال جماعت اسلامی اور تاجر تنظیموں کی طرف سے دی گئی۔کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ اور بسیں بھی معمول سے کم ہیں۔ وکلا نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہورہے۔
کراچی تاجر ایکشن کمیٹی نے نگران حکومت کو زائد بجلی کے بلوں میں کمی اور اضافہ شدہ پیٹرولیم لیوی واپس لینے کیلیے 72گھنٹوں کا الٹی میٹم دیدیا ہے، یہ الٹی میٹم کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے کنوینر محمد رضوان نے جمعے کی شام پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
کراچی کے تاجروں کی جانب سے بجلی کے اضافی بلوں، مہنگائی کے خلاف جمعہ کو بھی شٹرڈاون ہڑتال کے باعث شہر کی تھوک اور بڑی مارکیٹیں بند رہیں تاہم محلوں کی سطح پر چھوٹی دکانیں کھلی رہیں۔دریں اثنا پنجاب بار کونسل کی بھی مہنگائی کے خلاف آج ماتحت عدالتوں میں ہڑتال ہے۔ مقامی وکیل نازیہ نواز کے گھر پر فائرنگ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔
کراچی میں گزشتہ روز بھی بجلی کے بلوں میں اضافوں کے خلاف تاجروں کی طرف سے مکمل ہڑتال کی گئی، جس کے نتیجے میں تمام ہول سیل مارکیٹیں اور بڑے بازار مکمل طور پر بند رہے۔دن کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی تاجر ایکشن کمیٹی نے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر بجلی کے بلوں میں کیے گئے اضافوں کو واپس نہ لیا گیا تو ایک ہفتے سے 10 دن تک کے طویل دورانیے کی شٹر ڈان ہڑتال کریں گے، جس سے ملک کی تمام چھوٹی بڑی معاشی سرگرمیوں کا پہیہ جام ہوجائے گا۔
جمعے کو ہونے والی شٹر ڈان ہڑتال کی کال کراچی کے چھوٹے تاجروں نے دی تھی، جس کو کے سی سی آئی کی جانب سے مکمل طور پر سپورٹ کیا گیا تھا۔ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ حکومت بحران سے نکلنے کیلیے کوئی مناسب حل تلاش کرلے گی، کچھ روز کے بعد ہم اجلاس منعقد کرکے صورتحال کا جائزہ لیں گے، اور مناسب فیصلے کریں گے۔