لاہور:لاہور ہائی کورٹ نے جنسی زیادتی کے مقدمات کی تفتیش کے لیے پنجاب میں اسپیشل یونٹ بنانے کا حکم دے دیا۔جسٹس طارق سلیم نے سیالکوٹ میں گینگ ریپ کی شکار خاتون کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔اْنہوں نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کئی کیسز ناقص تفتیش کی وجہ سے عدالتوں میں فیل ہو جاتے ہیں، اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت کئی اضلاع میں اسپیشل یونٹ نہیں بنے۔جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ اسپیشل یونٹ میں خاتون پولیس افسر کا ہونا ضروری ہے، بچوں کے کیسز میں خاتون پولیس افسر کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔اْنہوں نے کہا کہ جنسی زیادتی کیسز میں دیگر فوجداری کیسز کی طرح تفتیش کی ضرورت ہے۔جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ ثبوت لیبارٹری بھیجنے میں تاخیر یا میڈیکل وقت پر نہ ہونے سے کیس کمزور ہو جاتا ہے جس کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے۔عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ کی رپورٹ کی روشنی میں خاتون کی درخواست نمٹا دی۔یاد رہے کہ خاتون نے گینگ ریپ کی دفعات کو زنا سے بدلنے کے پولیس کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔