اسلام آباد:نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں حکومت جتنے وقت کیلئے رہے گی بھرپور طریقے سے کام کرے گی، انتخابات کی تاریخ نگراں وزیراعظم نہیں دے سکتا، انتظامی مداخلت کے ذریعے عوام کو جو بھی ریلیف دے سکے، ضرور دیں گے اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے جڑی ہوئی ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا، کرنسی کی غیر قانونی صنعت کے خلاف کریک ڈائون جاری رہے گا،سمگلنگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے، ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈائون کر رہے ہیں، انسداد دہشت گردی کیلئے ایپکس کمیٹیوں کو متحرک کیا گیا ہے، میڈیا پر قدغنوں کا تاثر درست نہیں، بلاخوف و خطر قانون کی عملداری یقینی بنائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج صوبائی وزراء اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور نگراں حکومت نے جو ہدایات دی تھیں ان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ہے، ذخیرہ اندوزی، سمگلنگ اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اہم فیصلے کئے گئے اور ان پر عملدرآمد اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ مالیاتی بحران میں مہنگائی، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے ہاتھوں پسے عوام کو انتظامی مداخلت کے ذریعے جو بھی ریلیف ممکن ہو گا،دیا جائے گا اور اس میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور حکومتی اقدامات نظر آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت ایک ماہ رہے یا ڈیڑھ ماہ یہ غیر اہم ہے، جتنے بھی وقت کیلئے نگراں حکومت رہے گی بھرپور طریقے سے کام کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ، بجلی چوری اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ سے جڑی ہیں، 200 یونٹ تک کے بجلی صارفین سے قسطوں میں بل وصول کرنے کے حوالے سے فیصلہ جلد کیا جائے گا۔غیر قانونی پناہ گزینوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی تین کیٹگریز ہیں، ایک وہ ہیں جو رجسٹرڈ ہیں، دوسرے وہ جو بغیر ویزہ اور قانونی دستاویزات رہ رہے ہیں، تیسرے وہ جو جنہوں نے جعلی دستاویزات بنائی ہوئی ہیں، تینوں کیٹگریز کے حوالے سے پالیسی بنا لی گئی ہے، غیر قانونی طور پر مقیم پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے، کرنسی کی غیر قانونی انڈسٹری پر کریک ڈائون مسلسل جاری رہے گا اور جنہوں نے غیر قانونی انویسٹمنٹ کی ہے انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا، جتنا جلد وہ اس کا ادراک کر لیں بہتر ہو گا۔آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کی طرف سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان غیر قانونی ہو گا، قانون کے تحت میں یہ اعلان نہیں کر سکتا۔ وزیراعظم نے نگراں کابینہ میں فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی شمولیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ اچھے آفیسر رہے ہیں، کسی سیاسی جماعت کے کارکن اور عہدیدار نہیں رہے۔وزیراعظم نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے میکنزم کو بحال کیا گیا ہے، تحصیل اور ضلع کی سطح پر یہ نظام کام کرتا ہوا نظر آئے گا۔ وزیراعظم نے سرحدی علاقوں میں نوجوانوں کو متبادل روزگار کی فراہمی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ روزگار فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی، بعض لوگ اپنے ناجائز کاروبار کیلئے سرحدی علاقوں کے بچوں کو استعمال کرتے ہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے سرحدی علاقوں کے بے روزگار نوجوانوں کو سبسڈی دینے اور روزگار کے متبادل اور جائز ذرائع فراہم کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ سے دہشت گرد تنظیمیں بھی فائدہ اٹھاتی ہیں، ذمہ داروں کے خلاف کریک ڈائون کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے وفاق اور صوبوں میں ایپکس کمیٹیوں کو فعال بنایا گیا ہے اور اس حوالے سے مؤثر اقدامات نظر آئیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، کسی کو سوال اٹھانے سے نہیں روکا جا رہا ہے،نہ کوئی فاشسٹ ایڈوائس آتی ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ ہم میڈیا کو دبانا چاہتے ہیں، اب ڈیجیٹل میڈیا بھی بہت مقبول ہو چکا ہے، حکومتی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں، میڈیا پر کوئی سختی نہیں ہے، خطے میں سب سے زیادہ اظہار رائے کی آزادی پاکستان میں ہے، سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار ملک میں میڈیا کس طرح مدح سرائی میں مصروف ہوتا ہے، سب دیکھتے ہیں، یہاں ٹاک شوز میں بہت تنقید ہوتی ہے اور ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت بلاخوف و خطر قانون کی عملداری یقینی بنائے گی اور گورننس کو بہتر بنانے کیلئے اپنا کام جاری رہے گی۔