نئی دہلی:بھارتی خلائی مشن چندریان تھری لانچ پیڈ بنانے والا ٹیکنیشن تنخواہ کی عدم ادائیگی کے باعث چائے اور اٹلی فروخت کرنے پر مجبور ہوگیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایس آر او کے چندریان تھری لانچ پیڈ بنانے والے ٹیکنشنز کی ٹیم کو گزشتہ 18 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا سامنا ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر دیپک کمار اپریہ کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں جو سرکاری کمپنی ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ ای سی) کی ایک ٹیم کا ایک رکن ہے جسے اپنے دیگر ساتھیوں کی طرح گزشتہ 18 ماہ سے تجخواہ نہیں ملی، جس کے باعث وہ بارتی شہر رانچی میں سڑک کنارے چائے اور اٹلی کا اسٹال لگانے پر مجبور ہوگیا ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دیپک کمار اپریہ اپنا اسٹال دھروا کے علاقے میں پرانی قانون ساز اسمبلی کے باہر لگاتے ہیں اور گزر بسر کے لئیدن بھر محنت کرتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر 100 روپے منافع سے اپنا گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔واضح رہے کہ بی بی سی کے مطابق ایچ ای سی کے تقریباً 2 ہزار 800 ملازمین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں گزشتہ 18 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ایچ ای سی ایک بھارتی سرکاری کمپنی (CPSU) ہے، جس نے چندریان تھری کے لیے فولڈنگ پلیٹ فارم اور سلائیڈنگ ڈور بنائے تھے۔