اسلام آباد:نیب آرڈیننس ترمیم کے خاتمے کے بعد کیسز میں اہم پیش رفت ہوگئی، سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق نیب کی جانب سے ریفرنسز ملک بھر میں احتساب عدالتوں میں پہنچا دیئے گئے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں تمام کیسز کا ریکارڈ پیش کردیا گیا۔ رجسٹرار آفس نے کیسز کی فہرست احتساب عدالت کو بھجوا دی۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ آج تو ٹرک بھر کر نیب کے کیسز کا ریکارڈ آرہا ہے۔احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے اسٹاف کو واپس ڈیوٹی پر بلا لیا گیا جسے دیگر عدالتوں میں تعینات کردیا گیا تھا۔ احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے ججز بھی تعینات کئے جائینگے۔ اس وقت صرف احتساب عدالت نمبر ایک میں جج محمد بشیر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ پرائیویٹ اور پبلک آفس ہولڈرز ، سرکاری ملازمین کے کیسز کی نوعیت سے متعلق آگاہ کریں، آپ نے بتانا ہے کہ کون سا کیس سن سکتے ہیں اور کون سا ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ؟ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے جواب دیا کہ ہم تو تمام کیسز کا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں گے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔احتساب عدالت نے رجسٹرار احتساب عدالت کو ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔علاوہ ازیں راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں بھی 22 کرپشن ریفرنس بحال کرنیکی درخواست دائر کردی گئی۔پراسیکیوٹر نیب نے درخواست میں کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب قوانین ترامیم کالعدم قرار دے دیں لہذا 22 کرپشن کیسز ری اوپن کئے جائیں، چاروں احتساب عدالتوں کے کیسز بحال کیے جائیں۔احتساب عدالت کے جج راجہ قمر درخواست پر سماعت کریں گیکیسز میں سابق سیکرٹری قانون، ایم این اے لال بند کیس، مضاربہ لوٹ مار،ہاؤسنگ سوسائٹیز کرپشن کیس بھی شامل ہیں۔پراسیکیوٹر نیب کا کہنا ہے کہ جو کیسز دیگر سول عدالتوں میں ٹرانسفر کئے گئے وہ بھی واپس منگوائے جارہے ہیں، کیس بحال ہونے پر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ اور واپس اڈیالہ جیل جائیں گے۔دوسری جانب پشاور میں بھی احتساب عدالتوں میں 160 کے لگ بھگ ریفرنس واپس ہوگئے اور نیب نے پشاور میں قائم 8 احتساب عدالتوں ریفرنس واپس ارسال کردیے۔نیب خیبر پختونخوا نے احتساب عدالتوں کے رجسٹرار کو مراسلہ لکھ کر کہا کہ ریفرنسز کی عدالتوں میں واپسی سپریم کورٹ کے 15 ستمبر کے فیصلے کے تحت ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر سات دن کے اندر عمل درآمد کا کہا گیا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق نیب کراچی کی جانب سے بھی ریفرنسز سے احتساب عدالتوں میں واپس پہنچا دیئے گئے۔ کراچی کی احتساب عدالت نمبر 4 کو چیئرمین نیب سے پہلا ریفرنس واپس موصول ہوگیا۔کراچی کی مختلف عدالتوں سے 90 ریفرنسز واپس چیئرمین اور دیگر عدالتوں کو منتقل کیے گئے تھے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر عاصم حسین، ایم کیو ایم رہنما سید مصطفی کمال، سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب شیخ، ایم کیو ایم رہنمائ رؤف صدیقی، سابق سیکریٹری بدر جمیل میندرو، سابق ڈی جی کے ڈی اے ناصر عباس سمیت دیگر کے ریفرنسز واپس چئرمین و ڈی جی نیب کو بھیجے گئے تھے۔عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد متعلقہ عدالتوں کو ریفرنسز بھیجے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ 2022 میں نیب قوانین میں نئی ترمیم کے بعد احتساب عدالتوں سے ریفرنسز واپس نیب بھجوائے گئے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ترمیم کالعدم قرار دینے کے بعد تمام کیسز عدالتوں میں واپس ہوگئے۔نیب تفتیشی افسران نے رجسٹرار احتساب عدالت کو کیسز کی لسٹ فراہم کردی لسٹ میں نیب ریفرنسز کے ہمراہ متعلقہ احتساب عدالتوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔احتساب عدالت اسلام آباد میں 80 نیب کیسز بحال کردیے گئے۔ اب تک بیس کیسز جانچ پڑتال کے بعد احتساب عدالت میں پیش کردیے گئے۔سال 2018ء میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر کردہ یونیورسل سروسز فنڈ ریفرنس بھی اس لسٹ میں شامل ہے، یوسف رضا گیلانی کے خلاف 2020ء میں دائر ریفرنس بھی اس فہرست میں موجود ہے۔سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے خلاف 2018ء میں دائر ریفرنس، 2019ء میں دائر کردہ سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس، 2021ء میں آصف علی زرداری کے خلاف دائر ریفرنس بھی ان میں شامل ہے۔اسی طرح سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور پراجیکٹ کے 5 ریفرنسز بھی ان کیسز میں موجود ہیں ، راجہ پرویز اشرف کے خلاف 2015ء میں دو، 2016ء میں ایک اور 2017ء میں دو نیب ریفرنسز دائر کیے گئے تھے۔سال 2020ء میں پیپلز پارٹی کی رہنما فرزانہ راجہ کے خلاف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن کا نیب ریفرنس، اعجاز ہارون و دیگر کے خلاف کڈنی ہل سمیت عبدالغنی مجید، انورمجید کے خلاف ریفرنس بھی دوبارہ بحال کیے گئے ان کیسز میں شامل ہیں۔