آفات سے نمٹنے کیلئے ایک مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچہ موجود ہے، نگراں وزیراعظم

اسلام آباد:نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے کہاہے کہ پاکستان میں آفات سے نمٹنے کا نظام رد عمل سے سے فعال طرزعمل کی صورت میں تبدیل ہواہے جو غیرمتوقع بحرانوں سے نمٹنے کیلئے ہمارے اجتماعی ردعمل میں تبدیلی کی عکاسی کررہاہے، نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹیز(پی ڈی ای ایمز) کی صورت میں آفات سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط اورمتحرک ادارہ جاتی ڈھانچہ موجود ہے، ضلعی سطح پرآفات سے نمٹنے کے انتظام وانصرام کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، پاکستان میں آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین خطرات کے تناظرمیں حکومت آفات سے نمٹنے کے انتظام وانصرام کی صلاحیتوں میں اضافہ ، اس حوالہ سے مطلوبہ قانون سازی ، خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت پرمبنی گورننس کو فروغ دینے، موسمیاتی لحاظ سے موزوں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر اورسب سے بڑھ کر موافقت میں اضافہ کیلئے پرعزم ہے۔نگراں وزیراعظم نے یہ بات 8 اکتوبرکونیشنل ریزیلینس ڈے کے موقع پراپنے پیغام میں کہی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 8 اکتوبر کو نیشنل ریزیلینس ڈے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام کے اس ناقابل تسخیر جذبے کو خراج تحسین پیش کرنے کے طور پر منایا جاتا ہے جنہوں نے ہولناک اورتکلیف دہ آفت کاپامردی سے مقابلہ کیا۔ یہ دن ہمیں یہ بھی یاددلاتا ہے کہ ہم ایک ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں آفات کے خطرات موجودہیں۔ آفات کے خطرات کے اشاریہ (کلائمیٹ رسک انڈیکس) کے مطابق پاکستان ماحولیاتی اورقدرتی آفات سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔ہم نے زلزلوں، سیلابوں، گلیشئرکے پھٹنے کے واقعات، شدید گرمی کی لہروں اور جنگل کی آگ کی شکل میں قدرتی آفات کا ایک سلسلہ دیکھا ہے جس میں قیمتی جانوں کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچہ کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ دن منانے کامقصد موسمیاتی تبدیلیوں سے آنیوالی آفات کے تباہ کن اثرات خاص طور پر آفات سے بحالی پرتوجہ مرکوزکرناہے گزشتہ سال پاکستان نے ایک بارپھر غیر معمولی سیلاب کی صورت میں موسمیاتی آفت کا سامنا کیا۔اس سیلاب سے صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کے بعض حصوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا اور ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب آیا جس سے 1700 سے زائد قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، 12867 افراد زخمی اور 33 ملین زندگیاں ہمیشہ کے لیے بدل گئیں۔سیلاب سے دس لاکھ سے زیادہ قیمتی مویشی ہلاک ہو گئے اور چالیس لاکھ ایکڑ اراضی پر اہم فصلیں برباد ہو گئیں۔ مواصلاتی رابطے بری طرح متاثرہوئے۔وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے متاثرہ شہریوں کی ریسکیو اورامدادوبحالی کیلئے تمام مالیاتی، انتظامی اورادارہ جاتی وسائل کوبروئے کارلاتے ہوئے مل کرکام کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وطن عزیز میں آفات سے نمٹنے کا نظام رد عمل سے سے فعال طرزعمل کی صورت میں تبدیل ہواہے۔یہ غیرمتوقع بحرانوں سے نمٹنے کیلئے ہمارے اجتماعی ردعمل میں تبدیلی کی عکاسی کررہاہے، پہلے ہماری توجہ بنیادی طورپرہنگامی صورتحال پیش آنے پرردعمل کی صورت میں ہوتی تھی جس میں بیشتراوقات انسانی جانوں اوراملاک کونقصان پہنچتا تاہم ٹیکنالوجی میں ترقی وجدت اورقدرتی مظاہرکی گہرے تفہیم سے پاکستان اب فعال طرزعمل کی طرف بڑھ رہاہے۔اس ضمن میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارہ این ڈی ایم اے میں جدیدنیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر(این ای اوسی) کا قیام شامل ہے، این ای اوسی میں سیٹلائیٹس سے حاصل شدہ معلومات، سافٹ وئیرز اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے مشترکہ آپریٹنگ خاکہ تیارکرنے کی صلاحیت موجودہے جو خطرات وآفات کی ڈیجیٹل تشخیص، ارلی وارننگ نظام اورتیاریوں کی حکمت عملیوں کوتقویت دے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ الحمدللہ آج ہمارے پاس نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹیز(پی ڈی ای ایمز) کی صورت میں آفات سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط اورمتحرک ادارہ جاتی ڈھانچہ موجود ہے۔ہمیں اب ضلعی سطح پرآفات سے نمٹنے کے انتظام وانصرام کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مقامی اداروں کومقامی سطح پر ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن پالیسی اور منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے والے اداروں کے طور پر تیار کیا جا سکے۔ پاکستان میں آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سنگین خطرات کے تناظرمیں حکومت آفات سے نمٹے کے انتظام وانصرام کی صلاحیتوں میں اضافہ ، اس حوالہ سے مطلوبہ قانون سازی ، خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت پرمبنی گورننس کو فروغ دینے، موسمیاتی لحاظ سے موزوں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر اورسب سے بڑھ کر موافقت میں اضافہ کیلئے پرعزم ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ انہیں یقین ہے کہ نیشنل ریزیلینس ڈیپاکستانی عوام کو نہ صرف قدرتی آفات کے خطرات کوبہترطورپرسمجھنے کی ترغیب دے گا بلکہ آفات کے تناظرمیں تیاری، لچک، استقامت اور خود کفالت کا اہم پیغام بھی پہنچائے گا۔وزیراعظم نے کہاہمیں عزم مصمم ، مضبوط اورزیادہ پراستقلال پاکستان کے مشترکہ وڑن کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ہم سب مل کرنہ صرف اس مشکل سے نکل سکتے ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط اورمتحد ہوسکتے ہیں۔ ہم سب مل کرنہ صرف مشکلات کا پامردی سے سامنا کریں گے بلکہ غالب بھی رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں