اسلام آباد:نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے حقوق برابر ہیں، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں گے، ہمارا مقصد اپنی ریاست، شہریوں اور قومی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے، ملک کے اندر غیر قانونی مقیم غیر ملکی افراد 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں، 31 اکتوبر کے بعد ایسے افراد کو جبری ملک بدر کیا جائے گا، الیکشن کی تاریخ دینا نگراں حکومت کا کام نہیں، الیکشن کمیشن انتخابات کی جس تاریخ کا اعلان کرے گا، اس پر انتخابات ہوں گے، نیشنل براڈ کاسٹرز کو دنیا بھر میں ریاست سپورٹ کرتی ہے،پبلک براڈ کاسٹرز لازمی قومی خدمت کے ادارے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو ”We News”سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا نگران حکومت کا کام نہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان آئینی ادارہ ہے جو انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے، حلف اٹھانے کے بعد مسلسل الیکشن کمیشن سے رابطہ ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی صلاحیت اور قیادت پر مکمل اعتماد ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کی جس تاریخ کا اعلان کرے گا، اسی پر انتخابات ہوں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے، ہم الیکشن کے مرحلے سے گذر رہے ہیں، عملاً الیکشن کا ماحول موجود ہے،الیکشن کے ماحول میں کسی بھی جماعت اور اس کی قیادت کو کسی اہم مسئلے پر اپنا موقف دینے کی آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں میڈیا بھی آزاد ہے، عدالتیں بھی آزاد ہیں اور تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع حاصل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں مشکل حالات میں بھی اپنی الیکشن مہم چلاتی ہیں، پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے برابر حقوق ہیں، پی ٹی آئی کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ الیکشن مہم کس طرح چلاتی ہے، اس حوالے سے اس پر کوئی پابندی نہیں۔نجکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نجکاری نگران حکومت نے شروع نہیں کی، پچھلی پارلیمان اور اس کی منتخب حکومت نے نجکاری کا فیصلہ کیا، ہم پچھلی پارلیمان اور پچھلی حکومت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اداروں میں اصلاحات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پبلک براڈ کاسٹرز لازمی سروسز میں شمار ہوتے ہیں، یہ لازمی قومی خدمت کے ادارے ہیں، نیشنل براڈ کاسٹرز کو دنیا بھر میں ریاست سپورٹ کرتی ہے، پبلک براڈ کاسٹرز کی نجکاری کے خلاف ہوں، یہ نظریاتی طور پر غلط کام ہے البتہ پبلک براڈ کاسٹرز کے اندر ایسے لوگ نہیں ہونے چاہئیں جن کا تعلق آج کے جدید براڈ کاسٹنگ سسٹم سے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی نوعیت کے فیصلے ہیں، ایسے فیصلے کرنا نگران حکومت کے فرائض میں شامل نہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمیں انسانی حقوق پر لیکچر دیتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنا ریکارڈ چیک کرلیں، ملک کے اندر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد 31 اکتوبر 2023ئ تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں، 31 اکتوبر کے بعد ایسے غیر قانونی مقیم غیر ملکی افراد کو جبری ملک بدر کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد اپنی ریاست، اپنے شہریوں اور اپنی قومی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے۔ نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال پر نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں، ان کی واپسی کا نگران حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔