اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی نے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی، اپیل میں الیکشن کمیشن، الیکشن ٹربیونل کو فریق بنایا گیا ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا 13 جنوری 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔پرویز الہی کی جانب سے دائر کردہ اپنی درخواست میں کہا گیا ہے کہ امیدوار محمد سلیم کے اعتراضات کی بنیاد پر میرے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے۔
مجھ پر اعتراض اٹھایا گیا کہ لاہور ماڈرن آٹا ملز میں میرے شیئر ہیں۔جن فلور ملز کا الزام لگایا گیا وہ ناصرف غیر فعال ہے بلکہ اس کے نام پر کوئی بینک اکاونٹ بھی نہیں کھولا گیا۔پرویز الہی کی جانب سے درخواست میں یہ موقف بھی دیا گیا ہے کہ اس فلور مل کے شیئر میں نے کبھی نہیں خریدے اورغیر فعال فلور مل اثاثہ نہیں ہوتی۔
اس فلور مل کی بنیاد پر مجھے الیکشن لڑنے سے روکا نہیں جا سکتا ۔یہ اصول طے شدہ ہے کہ ہر ظاہر نہ کرنے والے اثاثے پر نااہلی نہیں ہو سکتی۔ کسی بھی اثاثے کو ظاہر نہ کرنے کے پیچھے اس کی نیت کا جانچنا ضروری ہے۔ پرویز الہی کی جانب سے اپنی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جو شیئر میرے ساتھ منسوب کئے جا رہے ہیں ان کی کل مالیت 24850 روپے بنتی ہے جبکہ میں نے اپنے کل اثاثے 175 ملین روپے ظاہر کئے ہوئے ہیں۔ ان اثاثوں میں 57 ملین روپے سے زائد نقد رقم بھی ظاہر کی گئی ہے۔
میرے لئے اتنے معمولی شیئر نہ ظاہر کرنا بدنیتی قرار نہیں دی جا سکتی۔ مجھ پریہ اعتراض بھی لگایا گیا کہ میں نے اسلحہ کے 7 لائسنس ظاہر نہیں کئے۔ کاغذات نامزدگی میں اسلحہ لائسنس ظاہر کرنے کا کوئی کالم ہی نہیں ہے جس میں اندراج کرتا۔ واضح رہے کہ لاہورہائیکورٹ نے پرویز الہی کی 4 حلقوں سے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف درخواست خارج کی تھی، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے فیصلہ سنایا تھا، پرویز الہی کے این اے 64، 69 اور پی پی 32، 34 سے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے تھے ۔