نیویارک:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کچھ ممالک نے روس سے یوکرین کی سرزمین سے دستبردار ہونے اور جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔یوکرین پر روس کے حملوں کی دوسری برسی کے موقع سلامتی کونسل کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔فرانسیسی وزیر خارجہ اسٹیفن سیجورن نے کہا کہ صرف روس یوکرین میں جنگ چاہتا ہے اور وہ اس کا ذمہ دار ہے، اور کہا کہ “روس اگر چاہتا تو ابھی جنگ ختم کر سکتا ہے، لیکن وہ اپنے فوجیوں کا یوکرین سے انخلا نہ کرتے اس پر عمل پیرا ہونے سے انکاری ہے۔”سیجورن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ غیر قانونی ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر اقوام متحدہ کے ایک خودمختار ملک پر حملہ کرنے کا الزام لگایا۔کیمرون نے دفاع کیا کہ پوتن نے بغیر کسی جائز وجہ یا یوکرین سے کوئی خطرہ نہ ہونے کے باوجود یہ حرکت کی ، اقوام متحدہ کے تمام تراراکین یوکرین کی جنگ کے اثرات سے دوچار ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی، کیمرون نے کہا، ” ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ پوتن ناکامی سے دو چار ہوں۔ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اورڈٹ کر کھڑے رہنا چاہیے۔”اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بھی کہا کہ روس کی تمام تر کوششوں کے باوجود اس کے جھوٹ آشکار ہیں۔عالمی برادری کو یوکرین کی حمایت کرنے پر زور دینے والی گرین فیلڈ نے کہا، “اگر روس آج ہتھیار ڈال دے تو یوکرین میں جنگ ختم ہو جائے گی۔ اس جنگ میں صرف ایک جارح ہے اور صرف ایک فریق ہی جنگ کو ختم کر سکتا ہے۔”اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ “مغرب یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل کو جاری رکھے ہوئے ہے” اور دعویٰ کیا کہ یوکرین کی حکومت میں آزادی کا فقدان ہے اور یہ بدعنوان ہے۔انہوں نے اس طرف اشارہ دیا کہ یورپی یونین امریکہ کا “ایک سیٹلائٹ” بنی ہوئی ہے یونین کو بہت سنگین مالی قیمت ادا کرنی پڑی ہے اور اس کا روس مخالف پروپیگنڈہ جاری ہے۔یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے کہا کہ “روس کا نام اب جارحیت، جنگی جرائم اور بربریت سے جڑا ہوا ہے۔”کولیبا نے نوٹ کیا کہ صرف مل کر کام کرنے سے ہی “جارحیت پسند” کو روکا جا سکتا ہے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کی نشاط نو کی جا سکتی ہے۔