لاہور:سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے ایک ہی سال میں تیسری بار گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگنے پر اوگرا نے لاہور میں سماعت کی، چیئرمین اوگرا نے کہا کہ گیس کی قیمتوں کو مرحلہ وار بڑھنا چاہیے تھا تاہم عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس کی قیمتوں کا فیصلہ کریں گے۔سماعت کے دوران، سوئی سدرن کے چیف فنانشل آفیسر کامران اکرم نے دلائل میں کہا کہ ادائیگیوں کے حوالے سے سوئی ناردرن گیس کے حالات خراب ہیں، 6 ماہ قبل قیمت میں اضافے کی یہ درخواست فائل کی گئی تھی اور آج بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمت بڑھ چکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کمپنی کا آپریشنل خرچہ 56 ارب روپے ہے، دو ارب 30 کروڑ روپے فنانس کاسٹ ہے اور ایک ارب 20 کروڑ روپے اسپیشل پروجیکٹ کے لیے ہے۔ حکومتی ہدایت پر نئے ٹاؤنز اور دیہاتوں میں گیس پائپ لائن بچھائی گئی، گیس کے ترسیلی نقصانات اور چوری روکنے کے لیے 21 ارب کی لاگت سے لیزر ڈیٹیکشن سمیت دیگر اقدامات کیے ہیں۔کامران اکرم نے کہا کہ یو ایف جی ماضی کی نسبت کم ہو رہی ہے، گیس چوری اور لیکیج روکنے سے متعلق مزید اقدامات کے لیے رقم چاہیے۔ 13 ارب روپے سے 5700 کلو میٹر لائن ڈالنے کی اجازت مانگی ہے، یہ پراجیکٹ حکومت کا سماجی ایجنڈے کا حصہ ہے، 2023 میں جاری اسکیمیں چلتی رہیں جبکہ نئے کنکشن پر پابندی ہے۔انہوں نے دلائل میں مزید کہا کہ امسال 317 ٹریلین بی ٹی یو اور 80 ٹریلین آر ایل این جی ہوگی جبکہ مجموعی 397 ٹریلین بی ٹی یو میسر ہوگی، قدرتی گیس 404 ارب مالیت کی ہوگی، 734 ارب آمدن، 888 اخراجات اور 154 ارب کا شارٹ فال ہے، 923 ارب ریونیو کی ضرورت ہے اور اس لحاظ سے 2276 روپے 66 پیسے فی ایم ایم بی ٹی بنتی ہے۔سابق چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز ایسوسی ایشن شیخ ایوب نے دلائل میں کہا کہ گیس کی قیمتیں بڑھانے سے پیداواری لاگت بڑھ جائے گی اور ہم سے بین الاقوامی آرڈرز نکل جائیں گے۔ ہمسایہ ممالک بھارت اور بنگلہ دیش ایکسپورٹرز کو یوٹیلیٹیز کی مد میں سہولیات دیتے ہیں لیکن یوٹیلیٹیز کی قیمتیں بڑھنے سے ہم دن بہ دن مقروض ہوتے جا رہے ہیں۔شیخ ایوب نے کہا کہ گیس چوری روکنے کے لیے کمپنی کا فیلڈ اسٹاف متحرک ہونا چاہیے، متعدد فیکٹریاں بلوں کی وجہ سے بند ہو چکی ہیں اور گیس کی قیمت بڑھنے سے بے روزگاری بڑھ گئی۔