لاہور:سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ہمارے قبائلی سسٹم میں بھی جرگے ہوتے ہیں تو پہلے مدعا بتاتے ہیں، ہمیں تو ابھی تک یہ حق ہی نہیں کہ اپنا مدعا بیان کر سکیں۔ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں قوم پرست جماعتوں سے مذاکرات کے موضوع پر ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔اختر مینگل نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی سنا جا رہا تھا کہ بی این پی کو مشکل سے ایک سیٹ دی جائے گی، نوٹر ڈیم نے بھی یہ پیش گوئیاں نہیں کی ہوں گی۔ اْنہوں نے سوال کیا کہ بات کی جائے تو کس سے؟ یہیں آئین کی بحالی کی تحریکیں، عدلیہ کی آزادی کی تحریکیں چلی ہیں، یہیں صوبوں کی خود مختاری اور پارلیمنٹ کو خود مختار بنانے کی تحریکیں چلی ہیں۔اختر مینگل نے کہا کہ یہاں میڈیا کی آزادی کے لیے بھی تحریکیں چلی ہیں۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی سیاست میں وہاں کے قوم پرست اسٹیک ہولڈر ہیں۔اْنہوں نے کہا کہ تمام زیادتیوں کے باوجود ہمیں سیاسی ڈائیلاگ کی طرف آنا چاہیے، ہماری جماعت کی سیاست کا مرکز نواز شریف ہیں، سب کو اپنے اپنے موقف میں نرمی لانی چاہیے، اپنے مو قف میں نرمی لاتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میرے صوبے میں امن اور خوش حالی ہو گی تب معاملات چلیں گے۔