وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اغوا کے کیس میں وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی عدالت طلبی کی بات جج کا مینڈیٹ نہیں، وزارت دفاع کہہ چکی ہے کہ احمد فرہاد ان کے پاس نہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نام لیے بغیر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی پر تنقید کی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ رپورٹ ہوا کہ کابینہ کو یہاں بٹھا دیں گے، یہ پارلیمنٹ کی اہمیت کو کم کرنا ہے، ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے ۔ منصف ویسے بھی بہت تحمل مزاج ہوتا ہے۔ تحمل اور برداشت سے آئینی ذمہ داریاں ادا ہوں گی تو معاملات حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عسکری و دفاعی ذمہ داریاں بھی عدالتوں نے نبھانی ہے تو نظام کیسے چلے گا؟ جیسے ریمارکس رپورٹ ہوئے اس سے تکلیف ہوئی۔ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے پولیس کی معاونت کی جائے گی۔اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دنوں سے بات ہو رہی ہے کہ حکومت سوشل میڈیا سے متعلق بل لا رہی ہے، دنیا کے بہت سارے ممالک سوشل میڈیا سے متعلق قوانین بنا چکے ہیں، وزیراعظم نے کابینہ کی مشاورت سے خصوصی کمیٹی بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ آج کا نہیں چار دہائیوں کا ہے، آج میٹنگ کا مقصد ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق کمیٹی کی تشکیل تھی ، پاکستان کے اندر دہشت گردی کی جو لہر آئی، فوج نے اس پر قابو پانے کی کوشش کی، ہم عسکری اداروں کے تعاون کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر فرہاد احمد کی گمشدگی کے کیس میں سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو طلب کرلیا ہے۔