بدقسمتی کو ٹیکس چوری کو جرم ہی نہیں سمجھتا جاتا ، وزیر دفاع

اسلام آباد:وزیر دفاع و دفاعی پیداوار خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری کو روک کر تین گنا زائد ٹیکس وصول کر سکتے ہیں ، بدقسمتی کو ٹیکس چوری کو جرم ہی نہیں سمجھتا جاتا ، اگر ریٹیل سیکٹر پورا رجسٹرڈ ہو جائے تو 2260 ارب کا ٹیکس وصول کرسکتے ہیں۔ وہ منگل کو یہاں تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر مجموعی ٹیکس کا حجم دیکھے تو اسکا تین گنا ٹیکس چوری ہورہا ہے ، اگر یہ آدھا ٹیکس جمع ہوجائے تو آئی ایم ایف سمیت کسی مالیاتی ادارے کی مدد کی ضرورت نہیں ،ہمیں اگر کسی کی ضرورت ہے تو وہ صرف اور صرف ایمانداری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ٹیکس چوری کو برا یا جرم نہیں سمجھا جاتا ، ٹیکس چوری کو اس طرح برا نہیں سمجھتا جاتا جیسے تھانوں یا اداروں میں رشوت کو برا سمجھا جاتا ہے ، ایف بی آر کی ملی بھگت سے پچھلی کئی دہائیوں سے یہ واردات جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شعبہ 170 ارب ٹیکس دے رہا تھا تو دوسری جانب جعلی سگریٹ بنانے والے ہر مہینے اپنا برینڈ نیم تبدیل کر لیتے ہیں ، وہ صرف دو ارب کا ٹیکس دے رہے تھے اور وہ لوگ اسمبلیوں تک پہنچ چکے ہیں ، وہ اس کام کو تحفظ بھی فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیانتداری پر کوئی پریمئیم نہیں ہے لیکن کرپشن پر پریمیئم ہے۔ اگر پاکستان ٹوبیکو کمپنی 170 ارب ٹیکس دے رہی ہے، مارکیٹ شیئر کم ہورہا ہے ،جعلی سیگریٹ بنانے والے دو ارب دیکر مارکیٹ شیئر بھی زیادہ لے رہے ہیں۔ معاشرے میں ایمانداری کے ساتھ عزت کا لفظ ختم کر کے بے ایمانی اور کرپشن کا لفظ شامل کر لیں گے تو وہاں ویلیو ایڈیشن تو ہوجائے گی۔ انہوں نے مثال دی کہ 60 ہزار دوکانیں حکومت پنجاب کی ملکیت ہیں ، ان کا کرایہ چند ہزار جبکہ مارکیٹ میں ایک دکان کا کرایہ 50 ہزار سے ایک لاکھ کرایہ ہے ، اتنا فرق ہے یہاں پر۔ انہوں نے کہا اگر ریٹیل سیکٹر پورا رجسٹرڈ ہو جائے تو 2260 ارب کا ٹیکس بنتا ہے ، یہ شعبہ 20 ارب کا ٹیکس بھی بمشکل دیتا ہے۔ ٹائروں پر سینکڑوں ارب کی ڈیوٹی چوری کی جاتی ہے، اسی طرح الیکٹرانکس کی مارکیٹ میں بھی ٹیکس چوری ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں