اسلام آباد کے 3 حلقوں کے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کی درخواستیں منظور

اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے 3 حلقوں کے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کر لیں۔الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے ٹریبونل ججز کی تبدیلی سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی درخواستیں قابل سماعت قرار دے دیں۔الیکشن کمیشن حکام کے مطابق درخواستوں پر سماعت 6 جون کو کی جائے گی، فریقین کو نوٹسز بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن ٹریبونل ججز کی تبدیلی کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا، الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔واضح رہے کہ آج ہی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔درخواست گزار طارق فضل چودھری کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوڈ آف سول پراسیجر (سی پی سی) کے مطابق ٹریبونل الیکشن کمیشن کے اختیارات کے ماتحت ہے، ایک امیدوار نے جیب سے دستاویز نکالی اور اسے ٹریبونل نے مان بھی لیا، میں ٹریبونل کی زبان پر نہیں جاؤں گا قانونی نقطے پر رہوں گا، ہم پیش نہیں ہوئے تو جرمانے شروع کردیئے گئے، جو ریمارکس دیئے گئے ان پر بھی بات نہیں ہوسکتی، فارم 45 جو پیش کیا گیا اس کو کراس چیک کرنے کے بجائے مان لیا گیا۔وکیل نے بتایا کہ کوئی قانونی ضابطہ نہیں اپنایا گیا اور پروسیڈنگ شروع کردی گئی، اس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے دریافت کیا کہ آپ کہنا چارہے ہیں کہ گواہ پیش کرتے اور اسے کراس چیک کیا جاتا؟ وکیل نے جواب دیا کہ ٹرائل شروع نہیں ہوا اور ججمنٹ دی جانے لگی۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کا ایشو کیا ہے؟ کیا ٹریبونل کا فیصلہ آنے دیا جا رہا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ فیصلہ تو ایک قسم کا دیا جا چکا ہے، الیکشن ایکٹ کمیشن کو پاور دیتا ہے کہ کسی وقت بھی ٹریبونل نیا بنایا جاسکتا ہے اور تبدیل کیا جا سکتا ہے، ہم تو کہتے ہیں زیادہ ٹریبونل بننے چاہئیں تھے، کسی معزز ریٹائر جج کو ذمہ داری دی جاتی تو بہتر ہوتا، جلدی میں کیس لے کر چلا جارہا ہے، الیکشن کمیشن کسی بھی پہلو پر کاؤنٹر بیلٹ باکسز چیک کرسکتا ہے، ہماری استدعا ہے کہ ٹریبونل کی کارروائی کو فوری روکا جائے۔اس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت کارروائی روکی جاسکتی ہے؟ آپ نے تبادلے کا تو کہا ہے، وکیل نے جواب دیا کہ سی پی سی کے تمام اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہیں، الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن جتنے چاہے ٹریبونل قائم کرسکتا ہے، ہائی کورٹ کا رجسٹرار دفتر کیسے ان درخواستوں کو لے سکتا ہے؟ ٹریبونل کی جانب سے کس طرح کارروائی کی گئی یہ ہی کافی ہے ٹریبونل تبدیلی کے لیے، کس قانون کے تحت ٹریبونل نے ہدایات کی کہ یہ ثبوت لے کر آئیں؟الیکشن کمیشن نے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور کہا کہ 2 گھنٹے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کے 3 حلقوں کے ٹریبونل ججز کی تبدیلی سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی درخواستیں قابل سماعت قرار دے دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں