کراچی:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ عوام نفرت کی سیاست سے مایوس ہیں اور حکومت کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے دھیان ہٹا کر عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔پی پی پی سندھ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو وفاق کی نفرت کی سیاست پر دلچسپی نہیں رکھتے، وہ چاہتے ہیں کہ اپنے مسائل کا حل نکلے، ہمارے انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کو بھی مسائل کا حل دینا چاہیے نہ کہ عمران خان کیا کر رہا ہے کیا نہیں کر رہا، ہمیں کیا فرق پڑتا ہے، اس کے اپنے مقدمات ہیں، اس کا مقابلہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں یہ مکافات عمل ہے، جب تک جینوئن جمہوری رویہ نہیں اپنایا جائے گا تو اس کا نقصان ہوتا رہے گا، لہٰذا ہم اپنے کام پر دھیان دیں، ہمارے اوپر کارکردگی کی ذمہ داری ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کی توقعات بہت زیادہ ہیں اور وزیراعلیٰ نے مشکل معاشی صورت حال بھی سامنے رکھی ہے اور مختلف منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت سے پیسہ ملنا چاہیے وہ بھی غیریقینی ہے لیکن ہم پوری کوشش کریں گے اور جانتا ہوں کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنا وعدہ پورا کریں اور بجٹ سے پہلے یہ مسائل حل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے محدود وسائل پر اس بات پر توجہ دینا پڑے گی کہ ہم محدود وسائل کے ساتھ اپنی خدمات کیسے بہتر کرسکتے ہیں۔چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے تاریخی کامیابی حاصل کی ہے اور اب ہم سب دن رات محنت کریں تاکہ عوام کی توقعات پر پورے اتر سکیں، ہمارے وزرا محنت سے کام کریں جو نظر بھی آئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے منصوبے، بجٹ اور حکومتی پالیسیوں پر کھلی کچہریوں میں عوام کی رائے لے کر فیصلے کریں گے لیکن یہ آئسولیشن میں نہیں ہونا چاہیے، اراکین اسمبلی یا وزرا کو پارلیمان کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی وقت دینا پڑے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹرانسفر اور پوسٹنگ کی سیاست ہم بند کریں، اگر ہم اپنی کارکردگی بہتر کرنا چاہتے ہیں تو بہتر افراد کا چناؤ کرکے کارکردگی بہتر کریں اور ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم اپنی ٹیموں کو ٹاسک دیتے ہیں تو اس سے مکمل کرنے کا موقع بھی دیں۔انہوں نے کہا کہ آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے چاہے حلقوں کی لڑائیاں ہوں یا کوئی اور وجہ ہو پارٹی اور حکومت کی کارکردگی پر نقصان نہیں ہونا چاہیے، اس پر میں الیکشن کے دوران بات نہیں کر رہا تھا لیکن اب کارکردگی پر فرق نہیں پڑنا چاہیے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام اسلام آ باد میں جو نفرت کی سیاست چل رہی ہے اس سے وہ بہت مایوس ہے اور سچ تو یہ ہے کہ پورے ملک میں اس طرح کی سیاست ہے، حکومت، اسمبلی اور سب کو وفاقی سیاست کے بجائے عوام کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور ان کی آواز بننا چاہیے اور ہم ان کے مسائل کا حل مل کر نکالنے کی کوشش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے سندھ پولیس پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ پہلے بھی دہشت گردوں کے خلاف مقابلہ کیا اور شکست دی، ہمارے علاقائی حالات براہ راست ہمارے کرائم کی صورت حال سے براہ راست منسلک ہے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ سے کہا ہے کہ ہر 6 مہینے بعد بیٹھ کر کابینہ کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے، اسکول کی طرح رپورٹ کا جائزہ لیں گے اور وزیراعلیٰ سے تمام وزرا کی رپورٹ لوں گا لہٰذا تمام اراکین عوامی رابطے جاری رکھیں، وزرا کو بھی دستیاب ہونا چاہیے اور اراکین کے لیے مخصوص دن رکھیں جہاں آپ عوام کے لیے بھی دستیاب ہوں۔وزرا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی تنظیمیں اور کارکنوں کو رکن اسمبلی یا وزیر کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے، اگر وہ آپ سے ملنا چاہیں تو آپ کو دستیاب ہونا، اگر ان کا کوئی کام ہے تو اس کے لیے کوشش کریں۔