اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ کلی معیشت کے استحکام کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا حکومت کے بنیادی اہداف میں شامل ہے، انتظامی اقدامات اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستانی کرنسی مستحکم ہے۔چین کے شہر شینزن میں پاک چین بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ایجنڈے کے تحت معیشت کی ترقی میں حکومت نہیں بلکہ نجی شعبہ اپنا کلیدی کردار ادا کرے گا، آئندہ مالی سال کے دوران پانڈا بانڈ جاری کریں گے، چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا چاہئیوزیر خزانہ نے کہا کہ کلی معیشت کے اشاریے مثبت اور درست میں گامزن ہیں، اس سال پاکستان میں زراعت کی ترقی کی شرح 6.2 فیصد ہے، مجھے یقین ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار اور خدمات کے شعبہ میں یہ رجحان جاری رہے گا، مالی لحاظ سے استحکام اور نظم و ضبط کو یقینی بنایا گیا ہے، پرائمری بیلنس فاضل ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں کمی آئی ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس سال حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ ایک ارب ڈالر سے کم ہو گا، برآمدات میں ٹیکسٹائل کے علاوہ زراعت اور آئی ٹی کا حصہ بھی بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامی اقدامات اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستانی کرنسی مستحکم ہے، کرنسی مارکیٹ میں قیاس آرائیوں کو کم کر دیا گیا ہے، سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں جو دو ماہ کی برآمدات کیلئے کافی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں افراط زر ایک حقیقی مسئلہ ہے، افراط زر میں بتدریج کمی آ رہی ہے، گذشتہ سال افراط زر کی شرح 38 فیصد تھی جو رواں سال 11 فیصد کی سطح کے قریب ہے، نہ صرف صارفین کیلئے قیمتوں کے اشاریے بلکہ خوراک کے افراط زر میں بھی کمی آئی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، مارکیٹ میں مثبت رجحانات دیکھنے میں آ رہے ہیں جو پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کر رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ دور حکومت میں اسٹینڈ بائی معاہدہ کے ذریعے معیشت کے استحکام کیلئے جو بنیادیں رکھی تھیں اس کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں، ہم نے آئی ایم ایف کا 9 ماہ کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا ہے، اس سے مجموعی طور پر معیشت کو فائدہ پہنچا ہے، حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک وسیع اور طویل المیعاد پروگرام کیلئے بات چیت کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے دو وجوہات ہیں جس کے باعث ہم آئی ایم ایف سے آخری طویل اور وسیع پروگرام چاہتے ہیں، اس میں پہلی وجہ کلی معیشت کے استحکام کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ہے، اس کے تحت مختلف شعبوں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو موجودہ سطح سے بڑھا کر 13، 14 فیصد کی سطح پر لایا جائے گا، توانائی کے شعبہ میں بہتری لائی جائے گی، توانائی کے شعبہ میں گورننس میں بہتری کا عمل جاری ہے، اس ضمن میں نجی شعبہ کو شامل کیا جا رہا ہے، سرکاری ملکیتی اداروں میں اصلاحات بھی جاری ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کے وڑن کے مطابق یہ پاکستان کا اندرونی ایجنڈا ہے، اس ایجنڈے کے تحت معیشت کی ترقی میں حکومت نہیں بلکہ نجی شعبہ اپنا کلیدی کردار ادا کرے گا، حکومت پالیسی فریم ورک فراہم کرے گی اور اس کے تسلسل کو یقینی بنائے گیحکومت کے مستقبل کے لائحہ عمل کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ دے رہی ہے اور اس ضمن میں آج ہم یہاں چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ خصوصی اقتصادی زونز برآمدات کے فروغ میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ بھی ہماری ترجیح ہے، شینزن فورم میں دونوں ممالک کے حکومتی اور نجی شعبہ کے درمیان بات چیت جاری ہے، ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جوائنٹ وینچر ہو انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی بھی ہمارا ہدف ہے، ماضی میں پاکستان نے امریکی اور یورو مارکیٹ میں بانڈ جاری کئے تھے، آنے والے مالی سال میں ہم چینی کیپٹل مارکیٹ سے استفادہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان پانڈا بانڈ جاری کر رہا ہے، اس کے ذریعے ہم چینی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی حاصل کریں گے جو دنیا کی دوسری بڑی مارکیٹ ہیوزیر خزانہ نے چینی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حکومت چین کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کرے گی، جو چھوٹے مسائل موجود ہیں ان کے حل کو یقینی بنایا جائے گا۔