استنبول:نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا،اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے 81 ہزار زخمی ہوئے ہیں ،ان فلسطینیوں میں سے کئی جان لیوا زخموں کا شکار ہیں یا طویل عرصے تک معذوری کا سامنا کر رہے ہیں۔نائب وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو استنبول میں Dـ8 کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے میں جمہوریہ ترکیہ اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جمہوریہ ترکی اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اس معاملے پر Dـ8 وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کا یہ قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک غیر معمولی سانحہ ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا،اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اوراکاسی ہزار زخمی ہوئے ہیں ، ان فلسطینیوں میں سے کئی جان لیوا زخموں کا شکار ہیں یا طویل عرصے تک معذوری کا سامنا کر رہے ہیں۔نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دنیا خواتین اور بچوں کی غیر متناسب تعداد کے ساتھ شہریوں کے اندھا دھند قتل کا مشاہدہ کر رہی ہے، اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کے وجود کو نشانہ بنانے کے لیے منظم طریقے سے ہسپتالوں اور اہم انفراسٹرکچر پر بمباری کر رہی ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36ہسپتالوں میں سے صرف 12 کام کر رہے ہیں، مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ صحت کی تمام سہولیات میں سے 84 فیصد تباہ ہو چکی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل اور وحشیانہ جارحیت فلسطینی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کھلی کوشش ہے، دنیا بین الاقوامی قانون، عالمی رائے عامہ اور آئی سی جے کے احکامات کی مکمل طور پر خلاف ورزی کررہی ہے اور دنیا اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں اپنے دور کے بدترین قتل عام کا مشاہدہ کر رہی ہے، تاریخ ان لوگوں کا فیصلہ نہیں کرے گی جنہوں نے اس طرح کے مظالم کے سامنے خاموش رہنے کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل بھوک اور افلاس کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے،امدادی قافلوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حالیہ حملوں کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرنا شہری آبادی کو بھوکا مارنے کے واضح ارادے کے ساتھ انسانی امداد کو دانستہ طور پر روکنے کے مترادف ہے،یہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور جنگی قوانین کے تحت جنگی جرائم کی تاریخ کا ایک بالکل نیا اور ہولناک باب ہے۔محمد اسحاق ڈار نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کو فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اس اجتماعی عذاب کو روکنے کے لیے ایکشن لینا چاہیے،ہم جنگ کے ہتھیار کے طور پر فاقہ کشی کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک بہاؤ کا مطالبہ کرتے ہیں۔