اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے معاملے پر سفارتی پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہئے اورریاستی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنا چاہئے کیونکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہان کونسل کے 23 ویں اجلاس کے ورچوئل سیشن سے خطاب میں کہا کہ سی پیک معاشی خوشحالی، امن اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہوگا،ترقی یافتہ ممالک کوماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہئے، پاکستان رواں سال کے اختتام پر مواصلات سے متعلق ایس سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کنکٹیویٹی جدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت اختیار کرچکی ہے، کنکٹیویٹی کیلئے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، ٹرانسپورٹ کوریڈورز کی تعمیرکے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے سی پیک کومعاشی خوشحالی، امن اور استحکام کیلئے گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیلٹ اینڈ روڈ کا اہم منصوبہ ہے۔ پاکستان کو ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے ۔ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون قائم کئے جارہے ہیں جوبندرگاہوں کے ساتھ منسلک ہوں گے ۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کودہشت گردی کے خلاف پورے عزم کے ساتھ مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے معاملے پرڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہونی چاہئے اورریاستی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنا چاہئے کیونکہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔انہوں نے سیاسی ایجنڈے کے تحت مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ، انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی مدد کیلئے آگے بڑھے، پرامن اورمستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا اور یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کیلئے بھی ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ اہم کردار ادا کررہا ہے،عالمی مسائل کے حل کیلئے عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کو اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کوماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے،ہم نے گزشتہ سال ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا کیا،سیلاب سے سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے جبکہ پاکستانی معیشت کو30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہی آن لائن اجلاس بھارت کی میزبانی میں ہوا جس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان نیویڈیولنک کے ذریعے شرکت کی۔