تین دن پہلے گھر سے لاپتہ ہونے والی پانچ سالہ بچی قتل،لاش برآمد

خانیوال(بیوروچیف) تھانہ سرائے سدھو کی حدود اڈہ جھلار مدینہ میں تین دن پہلے گھر سے لاپتہ ہونے والی پانچ سالہ بچی قتل،لاش برآمدتفصیلات کے مطابق بستی جھلار مدینہ میں محمد لطیف قوم چوہان،جس کی پانچ سالہ بچی تین دن سے لاپتہ ہوگئی تھی جس کی تلاش بچی کے لواحقین اور پولیس نے شروع کردی
دو دن بعد لاپتہ معصوم بچی کی نعش گھر کے پاس رشتہ دار فہیم چوہان ٹیلر کی دکان سے پولیس نے برآمد کر لی تھانہ سراے سدھو کی پولیس والدین کے بیان کے مطابق بچی کے گھر کے پاس ان کے ایک رشتہ دار فہیم چوہان نے درزی کی دکان بنائی ہوئی ہے تین روز قبل فہیم کا موبائل گم ہو گیا وہ اسی موبائل چکر میں دکان پر کم ڈیوٹی دے رہا تھا تھانے میں بھی موبائل کے گم ہونے کی درخواست دی ہوئی ہے اسی دوران دکان پر ان کا شاگرد فضل عباس شاہ جس کی عمر تقریباً 14 سال ہے استاد کی غیر موجودگی میں شاگرد فضل عباس بیٹھتا تھا تو بچی دوکان کے باہر کھیل رہی تھی کھیلتے ہوئے فضل عباس کو ایک روڑہ مارا جو اس کے چہرے پر لگا اور فضل شاہ طیش میں آ گیا اس درندے نے بچی کو پکڑ کر دکان میں لے گیا اور پہلے مارتا رہا پھر درندہ صفت انسان نے گلہ دبایا جس سے بچی کے سانس بند ہو گئی اور بچی کی ڈیتھ ہو گئی فضل عباس نے گھبرا کر بچی کی لاش کو ایک گٹو میں بند کر دیا اور دوکان کے پیچھے سائیڈ پر رکھ دیا .
تاکہ موقع پا کر بعد میں کہیں ٹھکانے لگا دے گا دکان لمبائی میں بہت بڑی ہے دو دن تک اس کو موقع نہ ملا ٹھکانے لگانے کا تو دکان کے اندرسے بدبو آنا شروع ہو گی پاس کے دکانداروں نے بھی کہا آ پ کی دکان سے بدبو آ رہی ہے تو اس نے کہا چوہا مرا پڑا ہے اس لیے بد بو آ رہی ہے تو اس نے اگر بتی دکان میں لگائی تاکہ بدبو ختم ہو جائے لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا بدبو زیادہ ہو گئی دوکان داروں نے پولیس کو بتایا پولیس نے دکان کی تلاشی کی تو گٹو میں بند بچی کی نعش برآمد ہوئی پولیس نے ملزم فضل عباس کو موقع پر گرفتار کر لیا اور استادفہیم کو بھی گرفتار کر لیا ملزم فضل عباس نے پہلے الزام لگایا مجھے بچی کے والد نے گٹو دیا ہے کہ دکان میں رکھ دیں اور کسی کو نہ بتانا.
پولیس نے بچی کے والد کو بھی سشامل تفتیش کر لیا لیکن تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزم نے اعتراف جرم قبول کر لیا بچی کی نعش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی بچی کا نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ معصوم بچی کے قتل کی تفتیش میرٹ پر ہو گی اور بچی کے ورثاء کو انصاف فراہم کیا جائے گا ایسے ظالم انسان کسی رعایت کے مستحق نہیں..

اپنا تبصرہ بھیجیں