ولنیئس:معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے لیڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یوکرین کا مستقبل اتحاد کی رکنیت میں مضمر ہے لیکن انھوں نے کیف کو تنظیم میں شمولیت کی دعوت یا کوئی نظام الاوقات دینے سے گریز کیا ہے جبکہ اس موقف کو قبل ازیں یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی نے مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔لیتھوینیا کے دارالحکومت ولنیئس میں نیٹو کے سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں یوکرین کی رکنیت کے لیے ایکشن پلان (ایم اے پی)کو پورا کرنے کی ضرورت کو ختم کردیا گیا ہے جس سے کیف کی اتحاد میں شمولیت کی راہ میں حائل رکاوٹ کو موثر طریقے سے دور کردیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ یوکرین کا مستقبل نیٹو سے وابستہ ہے۔ ہم یوکرین کو اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دینے کی پوزیشن میں ہوں گے جب اتحادی متفق ہوں گے اور شرائط پوری ہوجائیں گی۔البتہ اعلامیے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یوکرین کو کن شرائط پر پورا اترنے کی ضرورت ہے ، لیکن تنظیم کے لیڈروں نے کہا کہ اتحاد کیف کو فوجی باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ ا جمہوریت اور سلامتی کے شعبے میں اضافی اصلاحات پر پیش رفت کرنے میں مدد کرے گا۔
ولودی میر زیلنسکی نے اس سے قبل نیٹو رہ نماں کو رکنیت کے لیے کوئی ٹائم فریم پیش نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے نیٹو کے سربراہ اجلاس میں خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی ہے۔انھوں نے اس سے قبل کہا:یہ غیر معمولی اور مضحکہ خیز ہوگا اگر دعوت نامے کااور نہ ہی یوکرین کی رکنیت کے لیے کوئی ٹائم فریم مقررکیا جاتا ہے۔اجلاس کے آغاز پر زیلنسکی کا یہ تبصرہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ یہ بلاک کیف کو رکنیت کی راہ پر ایک ‘مثبت پیغام’ دے گا۔اجلاس میں نیٹو کے 31 رکن ممالک کے درمیان یوکرین کی شمولیت کی تاریخ یا براہ راست دعوت دینے پر اختلافات کو اجاگر کیا گیا ہے۔یوکرینی صدر فروری 2022 میں روس کے حملے سے پہلے بھی سلامتی کی ضمانت کے ساتھ ساتھ فوجی اتحاد میں اپنے ملک کی فوری شمولیت پر زور دے رہے تھے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم یوکرین کی حکومت اور عوام کے ساتھ ان کے اپنی قوم، اپنی سرزمین اور مشترکہ اقدار کے بہادرانہ دفاع پرغیرمتزلزل یک جہتی کا اعادہ کرتے ہیں۔ماسکو کے بارے میں سخت زبان میں کہا گیاکہ روسی فیڈریشن اتحادیوں کی سلامتی اور یورو اٹلانٹک کے علاقے میں امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا اور براہ راست خطرہ ہے۔