امریکی رکن کانگریس کی شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کی تجویز

واشنگٹن :امریکی قانون ساز کی طرف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کو نکالنے کی تجویز بھی سامنے آگئی ۔میڈیارپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستانی جیل سے نکالنے کی تجویز رواں ہفتے کے شروع میں جنوبی اور وسطی ایشیائی خطے کے لیے 2024 کے بجٹ پر ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کی سماعت کے دوران سامنے آئی جب امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمین نے محکمہ خارجہ کی عہدیدار سے مکالمہ کیا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011 میں اسامہ بن لادن کی جاسوسی کے لیے امریکا کی معاونت کی تھی اسی سال ان کو 33 برس کی سزا سنائی گئی تھی۔درین اثنا عافیہ صدیقی افغانستان میں حراست کے دوران امریکی فوجیوں پر فائرنگ کرنے کے جرم میں 2010 میں مین ہٹن کی ایک عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کاٹ رہی ہیں۔امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمین 26 جولائی کو پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق پر سماعت کریں گے، انہوں نے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ الزبتھ ہورسٹ سے یہ پوچھا کہ کیا وہ یا محکمے سے کوئی بھی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔اس پر پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ الزبتھ ہورسٹ نے جواب دیا کہ بالکل پاکستان میں جو کچھ کر رہے ہیں اس کے بارے میں بات کرنے میں ہمیں خوشی ہوگی۔بعد ازاں بریڈ شرمین نے بتایا کہ کس طرح امریکی کمانڈوز نے 2011 میں القاعدہ کے سربراہ کو ہلاک کیا تھا۔بریڈ شرمین نے کہا کہ ہم اس بات کو بھول گئے کہ اسامہ بن لادن کو لانا کتنا اہم تھا، یہی وہ شخص تھا جس نے امریکی سرزمین ہر ہزاروں امریکیوں کو قتل کیا، اگر ہم اسے حاصل نہ کرتے تو ہماری ساکھ کیا ہوتی، اس نے کتنے دہشت گردی کے حملوں کی پشت پناہی کی اور کس طرح حملوں کی منصوبہ بندی کی۔بعد ازاں بریڈ شرمین نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کا ذکر کیا جن کو انہوں نے اسامہ بن لادن کو ختم کرنے والی 23 رکنی امریکی ٹیم کا 24واں رکن قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ کوئی آدمی اس وقت تک پیچھے نہیں رہے گا جب تک کہ آپ کو یہ احساس نہ ہو کہ 24واں شخص ڈاکٹر شکیل آفریدی نامی ایک پاکستانی بھی تھا جس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دنیا کے بدترین دہشت گرد کو پکڑنے میں ہماری مدد کی تھی۔انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی جیل میں قید ہے، ان کا امریکی خاندان یا امریکی مداح نہیں جو انہیں جیل سے نکالنے کے لیے محکمہ خارجہ پر دباؤ ڈالیں۔بریڈ شرمین نے کہا کہ کیا ہم شکیل آفریدی کو نکالنے کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہیں اور کیا ہم انہیں نکالنے کے لیے ناخوشگوار قدم اٹھانے کو تیار ہیں؟پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ الزبتھ ہورسٹ نے جواب دیا کہ یقینا جس طرح آپ کو معلوم ہے کہ ہم ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں فکرمند ہیں، وہ بے گناہ ہیں اور ہم انہیں جیل سے نکالنا چاہیں گے۔قانون ساز نے کہا کہ کیا ہم عافیہ صدیقی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو واپس لا سکتے ہیں؟الزبتھ ہورسٹ نے کہا کہ میں فی الحال اس سوال کا جواب نہیں دے سکتی تاہم میں یہ وعدہ کرتی ہوں کہ اس پر غور کریں گے اور دیکھا جائے گا کہ شکیل آفریدی کو واپس لانے کے لیے کون سے تخلیقی حل تلاش کیے جا سکتے ہیں۔الزبتھ ہورسٹ کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی بریڈ شرمین نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ عافیہ صدیقی کے بدلے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو لانے کی مخالف ہیں۔پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ مجھے اس کے قانونی اثرات کو دیکھنا پڑے گا۔بریڈ شرمین نے نشاندہی کی کہ ملکی صدر جس کو بھی چاہیں رہا کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں