اسلام آباد :وزیراعظم شہبا زشریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کے 15 ماہ تو فائر فائٹنگ میں ہی گزر گئے،میثاق معیشت پر پوری قوم متحد ہوجائے،سی پیک نواز شریف کی کاوش تھی، جس کی بدولت 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی،سیلاب کی آفت سے نمٹنے کیلئے وفاق نے 100 ارب روپے چاروں صوبوں میں تقسیم کیے،صوبوں نے بھی اپنے وسائل سے اربوں روپے خرچ کیے، پھر مہنگائی کا طوفان آگیا، پھر گندم درآمد کرنا پڑی گئی، تیل درآمد کرنے پر اربوں ڈالرخرچ ہوئے،اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، جس سے ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوچکا اورپاکستانی معیشت میں بہتری لانے کا موقع بھی مل گیا۔ منگل کو یہاں ماڈل اسپیشل اکنامک زون’ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ ایک ایسا منصوبہ جو کئی سال پہلے وجود میں آجانا چاہیے تھا، اس کا 5 سال کی تاخیر سے آغاز کیا جا رہا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں سی پیک کے تحت اسپیشل اکنامک زونز کا اجرا ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک نواز شریف کی کاوش تھی اور سی پیک کے تحت جن منصوبوں کا آغاز کیا گیا ان میں 2015 سے 2018 تک 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی مگر اس کے بعد نہ صرف سی پیک کو جامد کردیا گیا لیکن چین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی نفی کرنے کی کوشش کی گئی اور تعلقات میں بہت بڑا تعطل پیدا ہوگیا اور یوں سی پیک کے تحت چلنے والے اکنامک زونز تعطل کا شکار ہوگئے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر چین سے اعلیٰ معیار کی استعمال شدہ ٹیکنالوجی پاکستان میں لائی جاتی تو پاکستان ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کرتا جس سے نہ ہمارے برآمد سے خاطر خواہ اضافہ ہوتا بلکہ روزگار، پیداوار اور محصولات میں بھی اضافہ ہوتا لیکن بدقستمی سے اس تمام کوشش کو خیرآباد کہہ دیا گیا اور پوری توانائی گالی گلوچ پر وقف کردی گئی۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتیجے میں جو بھی اگلی حکومت آئے گی اس کو ان خدود پر دن رات کام کرنا ہوگا، بجلی کس طرح سستی دینی ہے یہ کوئی آسان کام نہیں، بجلی چوری ہوتی ہے، لائنوں کا نقصان ہوتا ہے، اے کا بل بی کو بی کا بل اے کو جانا یہ سب محکمہ کی خرابیاں ہیں جس کی وجہ کرپشن ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ صرف بجلی کا محکمہ نہیں بلکہ چار برسوں میں حکومت کی طرف سے لگائے گئے محکمے تباہی کے کھنڈراٹ کی تصویر پیش کر رہے ہیں اور غریب قوم کے 6 سو ارب روپے وہاں ڈوب جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود ملک کو آگے لے جانا ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط ہیں، ان پر پابند ہیں، ماضی کی حکومت کی طرح ہم یہ فاش غلطی نہیں کریں گے کہ معاہدہ کرکے توڑ دیں، ہمیں اس معاہدے کی پاسداری کرنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ مشکلات اور چیلنجز ہیں لیکن کوئی مشکل نہیں رہتی، اگر فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کو ترقی کے دور میں داخل کرنا ہے اس کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور میثاق معیشت پر پوری قوم متحد ہوجائے تاکہ جو بھی حکومت آئے اس کو نہ چھیڑ سکے۔انہوں نے کہا کہ وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر یہ ارادہ کرلیں کہ ہم کسی مشکل کو نہیں رہنے دیں گے، دن رات محنت کرکے تمام منزلیں طے کریں گے، میں سمجھتا یوں یہ یہ مرحلہ آگیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہو چکا ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہوچکا ہے اور پاکستان کے ذخائر 14 ارب ڈالر کے قریب ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جن دوست ممالک نے مدد کی دن رات ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، لیکن اب قرضوں سے ہمیں نکلنا ہوگا، جن ممالک سے میری بات ہوتی ہے ان کا شکریہ ادا کرکے کہتا ہوں کہ خدا کرے اب ہمیں آپ کو قرض کے لیے درخواست نہ کرنی پڑے لیکن آپ آئیں اور پاکستان میں سرمایہ کریں۔