اسلام آباد:وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان بدھ کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں وزرا خارجہ نے دوطرفہ امور اور مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون پر مفید تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت کا بھی اعادہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے بلیک سی گرین انیشی ایٹو (بی ایس جی آئی) پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس اقدام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ اور غذائی تحفظ سے متعلق چیلنجوں کا باعث بننے والے عالمی غذائی سپلائی چین میں خلل پر اس کے ممکنہ اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے قابل عمل حل تلاش کرنے کے لئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کو اس سے فائدہ پہنچے جو پہلے ہی معاشی دباؤ میں ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بی ایس جی آئی میں شامل تمام فریق انیشی ایٹو کو بحال کرنے کے لئے تعمیری بات چیت میں مشغول ہوں گے۔ اس حوالے سے وزیر خارجہ نے تمام فریقین کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے معاہدے کی بحالی کے لئے بین الاقوامی کوششوں کے لئے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے روسی ہم منصب کو یوکرین اور ترکی کے وزرائے خارجہ، امریکی وزیر خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے کے ساتھ بی ایس جی آئی پر بات چیت سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس معاملے پر روس کے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس معاملے پر قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔