اسلام آباد:وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ سے نہ صرف معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی بلکہ زرعی شعبے میں بھی انقلاب آئے گا اور اس سے منسلک صنعتوں کے قیام کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔اتوار کو یہاں گولڈ رِنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ‘کارپوریٹ فارمنگ اور فوڈ سکیورٹی’ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ سے نہ صرف جدید آبپاشی کے نظام کے قیام میں مدد ملے گی بلکہ صحرائی اور پہاڑی علاقوں سمیت بنجر زمینوں کو بھی کاشتکاری کے قابل بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ کے ساتھ ساتھ چھوٹے کسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ جدید کاشتکاری سے متعلق معلومات، طریق کار اور ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کر سکیں۔کارپوریٹ فارمنگ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ غربت کے خاتمے، خوشحالی کے فروغ اور 2050 تک دنیا میں 9.7 بلین افراد کو خوراک فراہم کرنے کے لیے زراعت کی ترقی سب سے طاقتور ہتھیار ہے، تاہم پاکستان میں اس شعبے کی صلاحیت سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے موزوں تقریباً 7 ملین ایکڑ زمین دستیاب ہے جس پر اسٹیک ہولڈرز کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان غذائی عدم تحفظ کے خطرے کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور یہ بھوک کے عالمی انڈیکس میں 121 ممالک میں سے 99 ویں نمبر پر ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے کارپوریٹ فارمنگ کی طرف توجہ بروقت اقدام ہے۔ اس سے نہ صرف ملک کو خود کفیل بنایا جا سکتا ہے بلکہ برآمد کرکے زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔ کاشف یونس نے کہا کہ چین، جاپان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بھارت میں کارپوریٹ فارمنگ ایک معروف طریقہ ہے جبکہ متعدد ممالک اس مقصد کے لیے دیگر ملکوں سے زمین حاصل کرتے ہیں اور کچھ ممالک نے عمودی فارمنگ جیسی جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا لیا ہے۔