اسلام آباد:سپریم کورٹ میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا توشہ خانہ کیس ٹرائل کو بھجوانے کے ہائیکورٹ حکم کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں کہ سپریم کورٹ کن وجوہات کے بنا پر توشہ خانہ کیس کا جائزہ لے؟۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2 بار ہائیکورٹ کو توشہ خانہ کیس سے متعلق درخواست گزار کے اعتراضات پر فیصلہ کرنے کو کہا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ عدالت فیصلہ کرسکتی ہے؟ ۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک ایسی عدالت نے سزا سنائی جس کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دائرہ اختیار کا معاملہ بھی ہائی کورٹ اپیل میں سن سکتی ہے۔
اپ نے پانچ اگست کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلج کر رکھا ہے۔اپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار اسی جج کو کیس ریمانڈ بیک کرتی رہی۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پہلے سماعت ہونے کا معامہ طے ہوگا۔ہائیکورٹ نے اس پر کچھ نکات پر ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے کا کہا، ٹرائل کورٹ نے ہائی کورٹ کے ان نکات کو گھاس بھی نہیں ڈالا۔جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ ہر بات ہر ہائیکورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہیں۔
آپ فیصلوں پر اعتراض اٹھائیں ہائیکورٹ پر نہیں،آپ کو ہائیکورٹ کے فیصلے پسند نہیں آئے آپ ہمارے پاس آ گئے،عدالت پر اعتراض نہ اٹھائیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے فیصلے پبلک ہوتے ہیں،فیصلوں پر تنقید ہوتی ہے اور فیصلوں تک ہی رہنی چاہیے ، ادارے ایسے ہی کام کر سکتے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اپنی حد تک بات کروں تو اس معاملے کا فیصلہ تو ہائی کورٹ میں اپیل کے ساتھ ہوگا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ جج فیصلہ کرکے لندن روانہ ہوگئے،جسٹس مندوخیل نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو اعتراض جج پر تھا یا کیس ریمانڈ کرنے پر تھا، لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارے اعتراضات اختیار سماعت پر ہیں۔سپریم کورٹ نے بھی واپس ہائیکورٹ بھیج دیا، سپریم کورٹ ہمارے اعتراضات کو سن کر فیصلہ کرے،جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ ہائیکورٹ کے فورم کو کیوں ضائع کررہے ہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کا فورم ضائع ہوتا ہے تو ہونے دیں، ہم خوار ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ جزباتی ہونے کی بجائے قانون کے مطابق دلائل دیں،بہتر نہیں ہوگا ہائیکورٹ مائنڈ اپلائی کرکے فیصلہ دے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہو گئے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں،عمران خان کا حق دفاع ختم کرنا غلط تھا،ٹرائل کورٹ کے جج نے اس فیصلے پر انحصار کیاجو کالعدم ہو چکا تھا۔
عمران خان کو کون سے انصاف کے مواقع دیئے گئے؟ عمران خان کو تو سنا ہی نہیں گیا۔ 3 دفعہ کیس کال کر کے ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنا کر جیل بھیج دیا ،ہم آج مداخلت نہیں کریں گے۔کل ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کو دیکھیں گے۔ہم اسلام آباد ہائیکورٹ سے کہتے ہیں کہ کل آپ کی درخواست سنے، اس کے بعد آپ دن ایک بجے ہمارے پاس آجائیں پھر ہم سنیں گے۔ آپ لوگ کل ایک بجے سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس سے متعلق کیس کی سماعت کل ایک بجے تک تک ملتوی کر دی گئی۔