(خالد فاروق وٹو تحصیل رپورٹر منچن آباد)انتظامیہ نے فلڈ ریلیف کیمپ شادی ہالز کی طرح سجا ڈالے مگر سیلاب سے متاثرہ افراد بے سرو سامانی کے عالم میں بے یارو مددگار کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔
منچن آباد:-دریائے ستلج میں طغیانی اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے تحصیل منچن آباد کے سینکڑوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔دریائی بیٹ میں موجود گاؤں دونہ قطب ساڑھو،حاصل ساڑھو،لالہ امرسنگھ،حسین شاہ،دونہ دلیلکا،نصیر پور،بھونڈی،بگھو والی بھینی،اعظم چھینہ،رسول پور،ورکاں والی بھینی،علی پور،عثمان پور رتیکا،رتیکا،جیمل پور،رحمونکا،محرم چھینہ،کالو کا ہٹھاڑ،بہرام کا،ماڑی چکو کا،خیر شاہ کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے شدید نقصان پہنچا ھے اور متاثرین بے سروسامانی کے عالم میں اپنی مدد آپ کے تحت بلند جگہوں پر اپنے مال مویشی کے ہمراہ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں اور انہیں ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے کوئی امداد خوردونوش کی اشیاء،خیمے،دوائیاں،مچھر دانیاں،خشک راشن،مویشیوں کے لئے چارہ و دیگر سہولیات فراہم نہ کی گئی ہیں۔ڈسٹرکٹ اور تحصیل انتظامیہ کے مختلف اداروں نے ریلیف کیمپ قائم کر کے نمودونمائش کا سلسلہ جاری کر رکھا ھے جو شادی ہالز کی طرح دکھاوے کے طور پر سجا رکھے ہیں مگر سیلاب متاثرین غیر مناسب جگہوں پر قائم کئے گئے فلڈ ریلیف کیمپس سے براہ راست مستفید نہ ہو سکے۔سرکاری مشینری روائتی انداز اختیار کرتے ہوئے زبانی جمع تفریق تک محدود رہی جبکہ کروڑوں روپے کے فنڈز فلڈ ریلیف کیمپس کے نام پر بد عنوانی کی نظر ہو جائیں گے صرف 1122ریسکیو ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی محدود وسائل کے باوجود بھتر رہی لھذا مخیر حضرات، مزہبی تنظیموں،وکلاء کیمونٹی،صحافیوں،سوشل اور سماجی شخصیات کو مشکل کی اس گھڑی میں سیلاب زدگان کی کھلے دل سے مدد کرنی چاہیے اور کم از کم دو وقت کا کھانا ہر صورت ان کو پہنچایا جائے۔ متاثرین سیلاب زدگان نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا ھے کہ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ ایریا ڈکلیئر کیا جائے اور بحالی امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے تاکہ سیلاب زدگان از سر نو اپنے گھروں اور زمینوں کو آباد کرکے خوشحال زندگی بسر کر سکیں۔