معاشی مواقع چھیننے کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں،سپریم کورٹ

اسلام آباد :چیف جسٹس پاکستان نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ معیشت کے شعبے کو سیاسی طاقتوروں کیلئے مختص کر دیا گیا،معاشی مواقع چھیننے کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دئیے کہ شکایت کنندہ چاہے نیب ہو مگر پیسہ عوام کا غبن ہوا ہوتا ہے،کرپشن مقدمات کا عوامی حقوق سے براہ راست تعلق ہوتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ اگر اپنے فائدے کیلئے قانون بنا بھی لے تو عدالت کیا کر سکتی ہے؟۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ آرٹیکل 9 کے تحت عدالت ایسے قوانین کو کالعدم قرار دے سکتی ہے،انور مجید نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا کر کالا دھن سفید کیا۔چیف جسٹس نے دورانِ سماعت ریمارکس دئیے کہ کاروباری افراد کو ایسا فائدہ ملنا قابل قبول ہے لیکن عوامی عہدیداروں کو نہیں،کاروباری شخصیت اگر رشوت دے تو الگ بات ہے۔ ماضی میں نیب قانون کا عوامی نمائندوں کیخلاف غلط استعمال ہوتا رہا،کچھ ترامیم سے نیب قانون کا غلط استعمال روکنے میں مدد ملے گی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جا رہی ہیں،بد نیت لوگوں کے ہاتھوں میں اتھارٹی دی جاتی رہی۔
دغدار پیسے کا تحفظ کر کے سسٹم میں بہت سے لوگوں کو بچایا جاتا ہے،ریاست کی ذمہ داری ہے منصفانہ اور فیئر معاشرہ قائم کرے۔ چیف جسٹس پاکستان نے مزید ریمارکس دئیے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیب ترامیم سے بہت سے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ عوام کو نیب ترامیم پر اعتراض ہو گا تو انتخابات میں نئے لوگوں کو منتخب کریں گے،انتخابات قریب ہیں لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث کو تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دے دیا اور اٹارنی جنرل سے بھی دلائل طلب کر لئے۔ عدالت نے نیب ترامیم کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں