غزہ: مزاحمتی تنظیم حماس نے خود سے کئی گنا بڑی اور مہلک اسلحے اور جدید ترین جاسوس ٹیکنالوجی سے لیس اسرائیلی فوج کو چکمہ دیکر ایک کامیاب اور بڑی کارروائی کر کے سب کو حیران کردیا جس کے بارے میں تفصیلات سامنے آ گئیں۔حماس نے اسرائیل پر اس حیران کن اور تاریخی حملے کے لیے ایک ہزار نوجوانوں کی خصوصی فورس تیار کی تھی جن کی وجہ سے اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کو شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
حماس کی منصوبہ بندی تھی کہ ان کی اسپیشل فورس کے اہلکار اسرائیل کی سرزمین میں اپنے اہداف تک اچانک آسمان سے چھلانگ لگا کر یا سمندر کا سینہ چیر کر پہنچیں اور دشمن کو سنبھلنے کا بالکل بھی موقع نہ ملے۔اس مقصد کے حصول کے لیے حماس نے اپنے جانبازوں کو پیرا گلائیڈرز، بلڈورز اور خطرناک موٹر سائیکلنگ کی خصوصی تربیت دلوائی اور یہ تینوں مہارتیں ہی آپریشن کی کامیابی کا سبب بنیں۔حماس کے قریبی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پیرا گلائیڈرز سے لینڈنگ اور موٹر سائیکلنگ کے ذریعے ہدف تک پہنچنے اور پھر بلڈورز کی مدد سے مضبوط دیواروں اور رکاوٹوں کو گرانے کی مشق کے لیے غزہ میں ایک فرضی اسرائیلی بستی تعمیر کی گئی تھی۔
اس فرضی اسرائیلی بستی میں تمام فرضی اہداف بنائے گئے تھے جہاں حماس کے پیراگلائیڈرز سرحد پار کرنے کی مشق کرکے اترتے پھر موٹر سائیکلوں سے اہداف تک پہنچے اور بلڈوزر سے رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے فرضی اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرتے۔دل چسپ بات یہ ہے کہ حماس کو یہ مشقیں کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے دیکھا بھی تھا لیکن وہ ہنستے تھے اور اس مشق کو وقت گزاری کے لیے ایک فضول کھیل سمجھ رہے تھے۔اسرائیلی فوج کو اس بات پر بھی یقین تھا کہ حماس اب کسی بڑے تصادم میں پڑنے کی خواہش مند نہیں ہے اور حماس نے اسرائیل کی اسی حد سے زیادہ کی خود اعتمادی کا فائدہ اٹھایا۔