اسلام آباد: سائفرکیس میں ضمانت کے لیے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں کہا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی آفیشل سیکریٹ کے تحت کسی کا ٹرائل نہیں ہوا، 1923 کے اس ایکٹ کے میں کہیں بھی سائفر کا ذکر نہیں، سو سال تک اس ایکٹ میں ترمیم نہیں کی گئی اور اچانک عمران خان پر مقدمہ درج کرکے ترمیم کردی گئی جو کہ بدنیتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی سائفر کیس میں درخواست ضمانت پر چیف جسٹس عامر فاروق کے روبرو سماعت ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی اور ہمشیرہ علیمہ خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ پٹیشنر چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ اسپیشل پراسیکیوٹرز راجہ رضوان عباسی، ذوالفقار عباس نقوی اور شاہ خاور سمیت ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ الزام ہے کہ ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ کے حقائق کو ٹوئسٹ کیا گیا، ایف آئی آر کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹری اعظم خان کو میٹنگ منٹس تیار کرنے کا کہا، سائفر کو غیر قانونی طور پر پاس رکھنے اور غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا، کہا گیا کہ اسد عمر اور محمد اعظم خان کے کردار کو تفتیش کے دوران دیکھا جائے گا، ایف آئی اے نے سیکرٹری داخلہ کے ذریعے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔