میں اقتدار کیلئے کسی سے مذاکرات نہیں کروں گا:عمران خان

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اقتدار کیلئے کسی سے مذاکرات نہیں کروں گا۔صاف اور شفاف انتخابات کیلئے مذاکرات پر تیار ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لئے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے، انہوں نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی یہ نہیں کہا کہ سیاست دانوں سے مذاکرات نہیں کرتا، لیکن مذاکرات صرف صاف اور شفاف انتخابات پر ہوں گے۔
یہاں پر ایسی سیکورٹی ہے جیسے کلبھوشن کا ٹرائل چل رہا ہے،یہاں کچھ زیادہ ہی سیکورٹی ہے ایک کاغذ بھی اندر نہیں لانے دیتے۔میرے خلاف اتنے کیس بنا رکھے ہیں میں دیکھ رہا ہوتا ہوں چل کیا رہا ہے،اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کو روک اور ہرا نہیں سکتا، ہم نے اتوار کو صرف انتخابی مہم کیلئے نکلنے کی کال دی ہے، یہ سیاست نہیں آزادی کی تحریک ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ایک مفرور کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے، اعظم خان کو 40 روز تک اغوا رکھا گیا اور خاور مانیکا کو دبا میں لایا گیا۔ سارا ڈرامہ8 فروری کیلئے ہورہاہے، عدالت8 فروری کے بعد ان کیسز کی سماعت رکھ لے، زرداری اور نواز شریف کے توشہ خانہ کیسز میں 13 فروری کی تاریخ دے دی گئی ہے،نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے، سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے، عوام جس کو منتخب کریں اقتدار اس کو ملنا چاہیے۔
مجھے 2 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی، ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو سونپا تھا، شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کی وجہ سے حمایت نہیں کی گئی۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف نے ایمانداری سے آج تک کوئی کام نہیں کیا، پاکستان میں اس وقت بہت بڑا معاشی بحران ہے، میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی، میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے، 25مئی 2023کے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جنرل باجوہ کو توسیع دی، اس نے کہا کہ ان کو این آر او دو، ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی تھی اس سے 80 فیصد دھاندلی ختم ہو جاتی۔عمران خان نے کہا کہ ہ سب ایک ہیں پی ڈی ایم نے مل کر حکومت بنائی تھی، ہم حکومت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ کیوں دیں گے؟ سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں