پی ٹی آئی کا ریٹرننگ افسران سے خالی فارم 45 پر دستخط لیے جانے کا الزام

اسلام آباد:ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی نے ریٹرننگ افسران سے پہلے ہی خالی فارم 45 پر دستخط لیے جانے کا الزام عائد کردیا۔ اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کے ترجمان رف حسن کا کہنا ہے کہ آر اوز سے خالی فارم 45 پر پہلے ہی دستخط لے لیے گئے ہیں، جنہوں نے دستخط نہیں کیے انہیں مارا پیٹا گیا، ضمنی الیکشن کے اعلان کے بعد چھاپے مارے گئے اور ہمارے ورکرز کی فیملیز کے ساتھ بد سلوکی کی گئی جتنا بھی زور لگالیں اور چاہے کچھ بھی کر لیں آپ کو 8 فروری سے بھی بڑا سرپرائز دیں گے۔
اسی طرح قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ندن پلان کے بعد پاکستان میں کاروبار 90 فی صد کم ہو چکا ہے، ضمنی الیکشن میں حکومت کی دھاندلی کے باوجود نشستیں جیتیں گے، حکومتی پارٹیاں بلوچستان میں ایک جلسہ کر کے دکھائیں، بیساکھیوں پر بننے والی حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔
بتایا جارہا ہے کہ ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 21 نشستوں پر ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، صبح 8 بجے شروع ہونے والی ووٹنگ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی، ضمنی الیکشن کے سلسلے میں صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 2،2 اور صوبہ سندھ کی ایک نشست پر پولنگ ہورہی ہے اس کے علاوہ پنجاب میں 12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں 2،2 صوبائی نشستوں پر بھی ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی خالی کردہ نشست این اے 132 قصور پر ن لیگ کے ملک رشید احمد خان اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے سردار محمد حسین ڈوگر مدمقابل ہیں، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی خالی کی ہوئی نشست این اے 119 لاہور پر ن لیگی امیدوار علی پرویز ملک کا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے شہزاد فاروق سے مقابلہ ہے، صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی خالی کردہ نشست این اے 44 پر آزاد امیدار فیصل امین گنڈاپور اور پیپلز پارٹی کے عبدالرشید کنڈی میں کانٹے کے مقابلے توقع کی جارہی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ضمنی الیکشن کے دوران مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہے، انٹرنیٹ سروسز بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، اس ضمن میں پی ٹی اے نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں 21 اور 22 اپریل کو بلوچستان اور پنجاب کے چند اضلاع میں موبائل فون سروس معطل رہے گی، یہ فیصلہ انتخابی عمل کو بلاتعطل اور شفاف انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں