اسلام آباد:فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجر بینچ بنے گا یا 6 رکنی بینچ ہی سنے گا؟ سپریم کورٹ نے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ کے وکیل نے ایک بار پھر 9 رکنی لارجر بینچ بنانے کی استدعا کر دی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہیں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ 20 افراد عید سے قبل سزائیں کاٹ کر گھر جا چکے ہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ جن 20 افراد کو سزا کاٹنے کے بعد رہائی ملی، کیا ان کیفیصلے عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہیں؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ فوجی عدالت کے فیصلے عدالتی ریکارڈ پر لائیں۔جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ فوجی عدالت کے فیصلے سے معلوم ہوگا کہ ٹرائل میں کیا طریقہ کار اپنایا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ مرضی کے وکیل کی سہولت دی گئی یا نہیں۔بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہم نے فوجی عدالتوں کے فیصلے کو سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط کر رکھا ہے، پھر بھی اگر آپ کہتے ہیں تو ہم فوجی عدالت کے فیصلے منگوا لیتے ہیں۔اعتزازاحسن نے کہا کہ ایک سال تک حراست میں رہنے والوں کو سرٹیفکیٹ تک جاری نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ہوتا بلکہ آرڈر ہوتا ہے۔سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نوٹ کی روشنی میں لارجر بینچ بنایا جائے، اس کیس پر سماعت کے لیے کم از کم 9 رکنی لارجر بینچ بنایا جائے، اصل سوال ہے کیا سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے یا نہیں؟ملٹری کورٹس کیس 9 رکنی لارجر بینچ بنے گا یا 6 رکنی بینچ ہی سنے گا؟ سپریم کورٹ کے 6 رکنی لارجر بینچ نے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو مرکزی درخواست گزاروں کے اعتراض کے بعد بھجوایا گیا۔دورانِ سماعت جسٹس مسرت ہلالی کا اعتزازاحسن سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ جب ایک معاملے کو طے کر دے اسے نہیں چھیڑا جا سکتا، شیر کو اپنی طاقت کا اندازہ نہیں ہوتا۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمیں اپنی طاقت کا مکمل ادراک ہے بیرسٹر صاحب۔دورانِ سماعت صحافی حفیظ اللّٰہ نیازی نے جذباتی ہو کر کہا کہ میرا بیٹا حسان نیازی لاپتہ ہے، میری اس سے ملاقات نہیں ہو رہی،مجھے رات کو نیند نہیں آتی۔حفیظ اللّٰہ نیازی نے عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے اور کہا کہ میری بیٹے سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو حسان نیازی سے متعلق تفصیلات معلوم کر کے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے رٹ بھی دائر کر رکھی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ابھی تو بینچ پر ہی اعتراض ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے 9 رکنی لارجر بینچ بنانے کی اپیل کی جا چکی ہے۔23 اکتوبر 2023ء کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سویلینز کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا۔سپریم کورٹ نے 4ـ1 کے تناسب سے اکثریتی فیصلہ سنایا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔فیصلے میں آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 ڈی کی ذیلی شقیں 1 اور 2 کالعدم قرار دی گئی تھیں۔فیصلے میں آرمی ایکٹ کا سیکشن 59 (4) بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا کہ 9 اور 10 مئی کے ملزمان کا ٹرائل متعلقہ فوجداری عدالتوں میں ہو گا، سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی۔13 دسمبر 2023ء کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ معطل کیا تھا۔فیصلے کے خلاف نگراں وفاقی حکومت، وزارتِ دفاع اور وزارتِ قانون سمیت 17 اپیلیں دائر کی گئیں۔سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواست گزار سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، اعتزاز احسن، کرامت علی اور بانیء پی ٹی آئی ہیں۔